منگل‬‮ ، 22 اپریل‬‮ 2025 

ماﺅنٹ ایورسٹ پر” گندگی “کے ڈھیر

datetime 20  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوزڈیسک )ماﺅنٹ ایورسٹ کو دنیا کی سب سے بڑی چوٹی ہونے کا اعزاز حاصل ہے اور ہر کوہ پیما کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اس چوٹی کو ضرور سر کرے جبکہ ہر سال کئی کوہ پیما اسے سر کرنے کا خواب لئے نیپال کا رخ کرتے ہیں جن میں سے کچھ تو اپنے خواب کی تکمیل کر لیتے ہیں تاہم اکثر کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور چوٹی سے نیچے ہی کئی مقامات پر کیمپوں میں مقیم رہنے کے بعد واپس آ جاتے ہیں۔ان کوہ پیماﺅں نے ”ماﺅنٹ ایورسٹ“ پر قیام کے دوران انسانی فضلے کا ”پہاڑ“ کھڑا کر دیا ہے جسے صحت کیلئے انتہائی خطرناک قرار دیا گیا ہے۔ نیپال کی کوہ پیمائی ایسوسی ایشن کے سربراہ اینگ ٹشرنگ کا کہنا ہے کہ کوہ پیما ماﺅنٹ ایورسٹ پر بڑی تعداد میں انسانی فضلہ چھوڑے کر جا رہے ہیں اور حکومت سیاحوں کو اس بات پر مائل کرے کہ وہ فضلے کو مناسب طریقے سے تلف کریں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارےکے مطابق اینگ ٹشرنگ کا کہنا ہے کہ ’کئی سالوں سے کیمپوں کے اردگرد فضلہ جمع ہو رہا ہے، کوہ پیما برف میں گڑے کھود کر انہیں بیت الخلا کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور فضلے کو وہیں دبا دیا جاتا ہے۔‘ 2008ءسے اس علاقے میں صفائی مہم پر کام کرنے والے سٹیون شیرپا کا کہنا ہے کہ ’اس مسئلے کا حل ضروری ہے کیونکہ یہ صحت کیلئے ایک خطرہ ہے۔واضح رہے کہ ہر سال مارچ اور مئی کے درمیان 700 سے زیادہ کوہ پیما اور گائیڈز ان کیمپوں میں وقت گزارتے ہیں اور اس دوران ضروری حاجات کو تلف کرنے کے بجائے برف میں دبا دیتے ہیں اور یہ سلسلہ کئی سالوں سے جاری ہے۔ سٹیون شیرپا کے مطابق کچھ کوہ پیما اونچے کیمپوں پر سفری ٹوائلٹ بیگ استعمال کرتے ہیں جبکہ بیس کیمپوں میں بھی بیت الخلا کیلئے ٹینٹ ہوتے ہیں لیکن کچھ اگلے کیمپوں میں ٹینٹ اور دوسری سہولتیں تو موجود ہیں مگر بیت الخلا نہیں ہیں۔دوسری جانب نیپال کی حکومت کے کوہ پیمائی کے محکمے کی سربراہ پ±شپا راج کتوا کا کہنا ہے کہ اس مسئلے کا ابھی کوئی مستقل حل تو نہیں نکالا جا سکا مگر حکام صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور اب وہ کوہ پیماو¿ں کی جانب سے بیس کیمپ پر لائے جانے والے کوڑے کا بھی جائزہ لیں گے تاکہ اس بات کا اندازہ لگایا جا سکے کہ چوٹی کے اوپر کتنی مقدار میں فضلہ دبایا جا رہا ہے۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ قوانین کے تحت ہر کوہ پیما کو بیس کیمپ واپسی پر 8 کلو کوڑا واپس لانا ہوتا ہے مگر ماہرین کا خیال ہے کہ ہر کوہ پیما تقریباً دوگنا کوڑا پیدا کرنے کا باعث بنتا ہے اور واپسی پر ادھا کوڑا راستے میں پھینکتا ہے۔کوہ پیماوﺅں کی ٹیمیں چوٹی پر جانے سے قبل 4,000 ڈالر ضمانت کے طور پر رکھواتی ہیں اور اگر وہ قوانین کی پابندی نہ کریں تو یہ رقم ضبط کر لی جاتی ہے۔



کالم



Rich Dad — Poor Dad


وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…