منگل‬‮ ، 26 اگست‬‮ 2025 

انسانی حقوق کے عالمی منشور میں ترامیم کی ضرورت ہے،کمشنربرائے انسانی حقوق

datetime 8  دسمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک(این این آئی) اقوام متحدہ کی کمشنر برائے انسانی حقوق میشیل باچیلٹ نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس عالمی نظام نے انسانی حقوق کے عالمی منشور کو یقینی بنایا تھا وہ اب حکومتوں اور سیاستدانوں کے تنگ نظر قومی مفادات کی وجہ سے ٹوٹ رہا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے

کے مطابق انہوں نے کہاکہ دوسری عالمی جنگ کے بعد جرمن شہر نیورمبرگ میں نازی ملزمان کے خلاف مقدمات میں قومی مفادات کے حق میں دلائل پیش کیے گئے تھے۔ یہی بحث دراصل اس عالمی منشور کی تیاری میں مدد گار ثابت ہوئی۔ یوں اس منشور کا اطلاق ہر شخص پر ہوتا ہے، چاہے وہ جمہوری ملک کا رہنے والا ہو یا بادشاہی نظام میں یا پھر کسی ایسے ملک میں جہاں فوجی حکومت قائم ہے۔برطانوی سکالر فرانسسکا کلوگ نے گفتگو میں کہا کہ انسانی حقوق کا عالمی منشور خاص طور پر ایسے دور میں تخلیق کیا گیا تھا جب قوم پرستی اور عوامیت پسندانہ سوچ جمہوری ملکوں میں سرایت کر گئی تھی۔انسانی حقوق کے قوانین کے پروفیسر کونور گیئرٹی نے کہا کہ ماضی میں امریکا انسانی حقوق کے دفاع میں مرکزی کردار ادا کر تا رہا ہے تاہم موجودہ دور میں انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ’امریکا فرسٹ‘ پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ نے امریکا کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل سے بھی دستبردار کر دیا ہے۔بعض انسانی حقوق کے کارکنان کے مطابق ستر برس بعد انسانی حقوق کی پاسداری کو یقینی بنانے کے لیے اس منشور پر نظر ثانی بھی کی جانی چاہیے۔ تاہم اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل کی کمشنر میشیل باچیلٹ کا کہنا تھا کہ میں سمجھتی ہوں کہ انسانی حقوق کا عالمی منشور موجودہ دور کے لیے اتنا ہی سازگار ہے جتنا ستر برس قبل تھا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سپنچ پارکس


کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…