اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پی ٹی آئی حکومت کے لیے معاشی بحران چیلنج بن گیا۔تفصیلات کے مطابق ڈالر کی قدر اور شرح سود کا تعین گورنر اسٹیٹ بینک کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ڈالر کی قیمت میں دو بار بہت زیادہ اضافہ ہوا جس سے روپے کی بے قدری ہوئی اور حکومت کے لیے یہ تمام معاملہ پریشانی کا باعث بن گیا۔حالات یہاں تک پہنچ گئے کہ ایک بار ڈالر کی قیمت میں ایک ساتھ 11 روپے کا اضافہ ہو گیا تاہم روپے کی قدر میں کمی کی وجہ اوپن مارکیٹ نہیں، وزیر خزانہ یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ
بیلنس آف پیمنٹ کا بھی کوئی بحران نہیں،ذرائع کا کہنا ہے کہ جس دن ڈالر کی قیمت بڑھی اس دن مارکیٹ میں اس کی طلب زیادہ نہیں تھی تو پھر ڈالر آخر بڑھا کیسے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ہر روز گورنر سٹیٹ بینک ٹریژری ہیڈز کو فون کرتے ہیں اور ڈالر کی حدود کا بتاتے ہیں مگر اس روز گورنر سٹیٹ بینک طارق باجوہ نے ٹریژری ہیڈز کو فون کر کے کہا آج کوئی حد نہیں جو مرضی کر لیں یعنی کہ آپ کی مرضی ہے ڈالر کی جو قیمت بڑھا لیں اور اس کے بعد چند گھنٹوں میں ڈالر کی قیمت 142 روپے سے زائد ہو گئی۔