اسلام آباد (این این آئی) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کوطاقت کے ذریعے حل نہیں کیا جا سکتا،دنیا میں کچھ بھی ناممکن نہیں، کشمیر کا مسئلہ بھی حل ہو سکتا ہے،امن ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے،پاکستان کا مائند سیٹ بدل چکا لیکن بھارت کا مائنڈ سیٹ نہیں بدلا، دوجوہری طاقتیں جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتیں ،بھارتی حکومت مذاکرات کیلئے تیار نہیں ،یکطرفہ کوششیں زیادہ دیر تک نہیں چل سکتیں ہمیں آگے بڑھنا چاہئے،
پاکستان میں کسی مسلح گروہ کو آپریٹ نہیں ہونے دیں گے، یورپی یونین میں شمولیت کے بعد تمام یورپی ممالک کامعیار زندگی بلند ہوا ہے اسی طرح برصغیر میں بھی ایسا ہوسکتاہے ،25 سال سے مسئلہ کشمیر کو فوجی طاقت سے حل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، بھارتی حکومت اگر کچھ کر نہیں سکتی تو کشمیر کے لوگوں پر ظلم بند کردے، خطے میں کسی قسم کی دہشت گردی پاکستان کے مفاد میں نہیں ،پاکستان کو ویلفیئر ریاست بنانا چاہتے ہیں، دہشت گردوں کی نقل وحرکت روکنے کیلئے پاک افغان بارڈر پر باڑ لگا رہے ہیں،بھارت سمیت افغانستان سے حالات ٹھیک کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔وزیر اعظم عمران خان نے یہ بات جمعہ کو اسلام آباد میں بھارتی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔ وزیراعظم نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کوطاقت کے ذریعے حل نہیں کیا جا سکتا،پاکستان اور بھارت دونوں جوہری طاقتیں ہیں اور دوجوہری طاقتیں جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتیں۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر دونوں ممالک میں حل طلب تنازع ہے، دنیا میں کوئی چیز ناممکن نہیں ہے، ہم چاہتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر حل ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے دونوں ممالک کو مذاکرات کی میز پرآناہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ امن ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے، کرتار پور راہداری کا کھلنا سکھ برادری کا دیرینہ مطالبہ تھا اور اب راہداری کھلنے سے سکھ برادری بہت خوش ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم ہندو زائرین کے مسائل حل کریں گے، بدھ مت سیاحت کیلئے بھی تیاری کر رہے ہیں،
پاکستان میں مذہبی سیاحت کی تیاری کر رہے ہیں، حسن ابدال اور کٹاس راج سمیت بہت چیزیں ہندوؤں کیلئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مائنڈ سیٹ بدل چکا ہے لیکن ہندوستان کا مائنڈ سیٹ نہیں بدل رہا ۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل آسان نہیں ہے ، کچھ ایسی چیزیں ہیں جو دونوں ملکوں کیلئے ماننی مشکل ہیں لیکن میں یہ یقین کرتا ہوں کہ جب ہم مذاکرات کریں گے تو مسئلے کاحل نکل آئے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ایک دفعہ واجپائی سے میری میٹنگ ہوئی تو واجپائی نے کہا تھا کہ اگر وہ الیکشن نہ ہارتے تو مسئلہ کشمیر کے حل کے قریب پہنچ گئے تھے ۔
انہوں نے کہاکہ ہم پاکستان کو ایک فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں، ہم کوشش کرتے رہیں گے کہ مذاکرا ت سے اپنے مسائل حل کریں اور مسئلہ کشمیر کو مذاکرات سے حل کیا جا سکتاہے ۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین میں شامل ہونے کے بعد تمام یورپی ممالک کامعیار زندگی بلند ہوا ہے اور برصغیر میں بھی ایسا ہوسکتاہے ۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر حل ہونے سے پورے برصغیر کوفائد ہ ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ بات چیت کے بغیر مسائل حل نہیں ہوسکتے ، مذاکرات کی پیشکش کے بعد بھارت کی طرف سے مثبت جواب نہیں آیا اور ہماری دوستی کے اقدام پر بھارتی ردعمل سے افسوس ہواہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش کے بعد بھارت نے نے یو این جنرل اسمبلی کی میٹنگ منسوخ کر دی، ہم انتظار کر رہے ہیں، ہم سمجھتے ہیں دونوں میں عوام کے درمیان کوئی مسئلہ نہیں، حکومتوں کے مسائل ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کو مذاکرات کی دعوت دے رکھی ہے اور اب بھارت کے جواب کا انتظار ہے کیونکہ جب مذاکرات ہی نہیں ہونگے تو مسائل حل کیسے ہونگے ؟۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت بات چیت کے لئے تیار ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دنیا کا وہ حصہ ہے جو بہت امن دے سکتا ہے، بھارت کو امن سے بہت بڑا فائدہ ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ خطے میں کسی قسم کی دہشت گردی پاکستان کے مفاد میں نہیں
اور امن سے بھارت کوزیادہ فائد ہ ہوگا ، مسئلہ کشمیر حل ہونے سے پورے خطے میں خوشحالی آئے گی۔انہوں نے کہا کہ میں جب بھی بھارت گیا اور جب بھی بھارتی میڈیا کو انٹرویودیا تو بات ماضی پر آکر اڑ جاتی ہے ، ہمارے ماضی نے ہمیں سکھایا کیاہے کہ خطے کے آگے بڑھنے میں رکاوٹ ڈالی گئی ہے ، کبھی برصغیر دنیا کا سب سے امیر علاقہ تھا اور اب سب سے زیادہ غربت یہاں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 1947میں جتنی قتل وغار ت پنجاب کے بارڈر پر ہوئی تھی شائد ہی دنیا میں کہیں ہوئی ہو۔ انہوں نے کہا کہ کرتار پوربارڈر پر 70سال پہلے جیسی قتل و غارت ہوئی اور اب جیسی تبدیلی آئی ہے ، اس سے قومیں آگے بڑھ جاتی ہیں ۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی
سب سے بڑی ترجیح اس کی غریب عوام ہوتی ہے، ہماری حکومت پاکستان کو ویلفیئر ریاست بنانا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے کرتار پور راہداری کی افتتاحی تقریب کے دوران بھی کہا تھا کہ ماضی صرف سیکھنے کیلئے ہوتا ہے رہنے کیلئے نہیں، پاکستان اور بھارت کے درمیان بات یہیں پر آ کر رک جاتی ہے، میرے پاس بھی بھارت کی جانب سے پاکستان کے ساتھ زیادتیوں کی طویل فہرست ہے ،انہوں نے کہا کہ ہم بھی لسٹ دے دیتے ہیں کہ ہندوستان نے ظلم کیا ہے اور جب ہندوستان میں جاتے ہیں وہ بھی یہی کہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یکطرفہ کوشش زیادہ دیر نہیں چلے گی ،ہمیں آگے بڑھنا چاہیے۔عمران خان نے کہا کہ میں ماضی کا جواب نہیں دے سکتا لیکن جب
ہم ایک مرتبہ معاہدہ کر یں تو پھر میں یہ نہیں کہوں گا کہ میں تو اپنی بات پر قائم ہوں لیکن فوج نے بات نہیں مانی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں سب ایک پیج پر ہیں ، ہم کوشش کریں گے کہ ہندوستان اور افغانستان سے ہمارے حالات ٹھیک ہوجائیں، پہلے دن کہا تھا کہ آپ ایک قدم بڑھائیں، ہم دوقدم آئے بڑھائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ماضی کی باتوں کوبھول کرہی پاک بھارت تعلقات کوآگے بڑھایا جاسکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے ممبئی حملوں کے بعد پاک بھارت تعلقات متاثر ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاک بھارت عوام کے اندر مسائل نہیں، مسائل پاک بھارت حکومتوں کے اندر ہیں، ہم کوشش کرتے رہیں گے کہ مسائل مذاکرات سے حل ہوں۔وزیر اعظم نے کہا کہ
پاکستان آگے جانا چاہتاہے اور میں یہ بھی چاہتاہوں کہ ہندوستان میں جتنی میری دوستیاں تھیں اور وہاں جو پیار مجھے ملا ، میں چاہتا ہوں کہ مسئلہ کشمیر کوکسی اور طرح دیکھا جائے، کشمیر میں جیسا پچھلے 25سال سے چل رہاہے کہ مسئلہ کو فوجی طاقت سے حل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، مسئلہ کشمیر کوطاقت کے ذریعے حل نہیں کیا جا سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ بھارتی حکومت اگر کچھ نہیں کرسکتی تو کشمیر کے لوگوں کیلئے کچھ کرے اور وہاں ظلم بند کرے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر جو آتا ہے کہ عورتیں رورہی ہیں اور لاشیں آرہی ہیں تو ایسے میں ہم جیسے لوگ جو آگے بڑھنا چاہتے ہیں وہ رہ جاتے ہیں، میر ے اوپر اس حوالے سے پہلے بھی تنقید ہوئی ہے
اس لئے ہماری کوششوں کے جواب میں دوسری جانب سے بھی جواب آنا چاہئے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان دہشتگردی گردی کو روکنے کیلئے کوشش کررہا ہے ،ہم کسی عام گروپ کوپاکستان میں سرگرمیاں نہیں کرنے دینگے ۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی پابندی کے بعد حافظ سعید اور ان کی تنظیم پر سخت پابندیاں عائدہیں اور دوسری شخصیت جن پر ممبئی حملوں کا الزام ہے ، ان پر عدالت میں مقدمہ چل رہاہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردوں کی نقل و حرکت کو ر وکنے کیلئے پاک افغان بارڈر پر باڑ لگا رہے ہیں کیونکہ امریکہ کاالزام تھا کہ افغانستان میں ہم اس لئے نہیں جیت سکے کہ ادھر سے عسکریت پسند آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اقتدار میں آئے ابھی تین ماہ ہوئے ہیں، بھارت سمیت افغانستان سے حالات ٹھیک کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔