اتوار‬‮ ، 16 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

اپنے بچوں کو نفسیاتی ہونے سے کیسے بچائیں؟ جانیئے مفید معلومات

datetime 11  فروری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوزڈیسک ) دیکھنے والوں کو سٹیون ایک عام سا7سالہ بچہ محسوس ہوتا تھا جو باقاعدگی سے سکول جاتا، دوستوں کے ساتھ کھیلتا اور چھوٹے بھائی کے ساتھ ایک کمرے میں سوتا تھا تاہم اس کی بہت سی عادات عام بچوں جیسی نہ تھیں جیسا کہ اگر اسے کوئی بات ناگوار ہوتی تو وہ گھنٹوں جنون میں گزارتا۔ اپنے بھائی پر غصہ آتا تو اسے بری طرح پیٹ ڈالتا۔ کسی دوسرے بچے کو زیادہ توجہ ملتی تو کوئی ایسی حرکت کرتا کہ دوسرے سے توجہ ہٹ جائے اور وہ خود مرکز نگاہ بن جائے۔ دوسروں کو نقصان پہچانے والی اپنی ان حرکتوں پر سٹیون کو کوئی دکھ یا شرمندگی بھی نہ ہوتی تھی۔ لوگوں کی شکایت کا سٹیون کے والدین کے پاس بس یہی جواب ہوتا تھا کہ سٹیون کو زیادہ توجہ ملی ہے، اس لئے اب وہ عدم توجہی برداشت نہیں کرسکتا۔ آخر کار اس کی یہ حرکتیں اس قدر شدید ہوگئیں کہ اس کی استانی نے بھی اسے نفسیاتی معالج کے پاس بھیجنے کا مشورہ دے ڈالا۔ سٹیون کے والدین کیلئے یہ مشورہ کافی اچنبھے کا باعث تھا کیونکہ عام والدین کی طرح ان کی رائے بھی یہی تھی کہ بچے نفسیاتی جنونی نہیں ہوسکتے حالانکہ یہ سوچ غلط ہے۔ ماہرین کی رائے میں بچے بھی نفسیاتی جنونی ہوسکتے ہیں اور بلوغت کے بعد نفسیاتی جنونی کہلانے والے افراد کی کونسلنگ اگر بچپن میں ہی کی جائے تو انہیں ان کی موجودہ حالت کا شکار ہونے سے بچانا ممکن تھا۔ یہاں نفسیاتی جنونی افراد سے مراد وہ لوگ ہیں جو لوگوں کا قتل بھی کرڈالتے ہیں اور انہیں کوئی دکھ محسوس نہیں ہوتا۔ عام طور پر سیریئل کلرز اسی نفسیاتی جنون کا شکار ہوتے ہیں۔ماہرین نفسیات کی رائے میں جنون کی کیفیت کے کچھ جراثیم جینز میں ہوتے ہیں تاہم بچپن میں پیش آنے والا کوئی حادثہ یا پھر والدین ، بہن بھائیوں اور دوستوں سے فاصلے پر ہونا اس کیفیت کو بلوغت کے بعد نہایت واضح کردیتا ہے۔ ایسے بچوں کو اگر والدین کی قربت میئسر آئے تو ان کی کیفیت پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ہالی ووڈ فلموں میں جس قسم کے نفسیاتی مریض دکھائے جاتے ہیں، علم نفسیات ویسی کوئی قسم بھی شناخت کرنے سے قاصر ہے۔حقیقت یہ ہے کہ نفسیاتی جنونی افراد میں پائی جانے والی بہت سی علامات عام انسانوں میں بھی ہوسکتی ہیں اور یہ بھی ممکن ہے کہ کسی بھی شخص میں نفسیاتی جنونی شخص والی تمام علامات ہوں تاہم وہ جنونی نہ ہو۔یونیورسٹی آف مانٹریال کی ایک تحقیق میں نفسیاتی جنونی افراد کے دماغی سکینز سے ماہرین نے معلوم کیا ہے کہ ان افراد کے دماغ کے دو انتہائی گہرے حصوں کے بیچ انتہائی پیچیدہ تعلق ہوتا ہے جبکہ عام افراد میں یہ تعلق اس نوعیت کا نہیں ہوتا ہے۔ یہ دونوں حصے وہ ہوتے ہیں جو کہ سزا و جزا کے تصور کو سمجھنے میں مدد دیتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ نفسیاتی امراض اور نفسیاتی معالج کے پاس جانے والوں کو اگر معاشرہ آسانی سے قبول کرنا شروع کردے تو ایسے میں کسی بھی شخص کیلئے خود میں موجود ایسی علامات کی صورت میں معالج سے رجوع کرنا آسان ہوگا یا اس کے اطراف میں موجود افراد اس کی مدد کرنے کے قابل ہوسکیں گے۔



کالم



70برے لوگ


ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…