اسلام آباد(نیوزڈیسک) ورلڈ بینک نے کہا ہے کہ پاکستان میں امیر اور غریب کے درمیان طبقاتی فرق اضافہ ہوگیا ہے اور یہ فرق ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتا جارہا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ورلڈ بینک کی جانب سے جاری تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں ہر گزرتے دن کے ساتھ امیر اور غریب کے درمیان طبقاتی فرق میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، 80 فیصد سے زائد دیہی آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے
جہاں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔پاکستان میں پانی کی فراہمی، صحت و صفائی اور غربت کے عنوان سے اپنی رپورٹ میں ورلڈ بینک کے مطابق سب سے زیادہ سنگین صورت حال بلوچستان میں ہے جہاں 62 فیصد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہی ہے ? سندھ میں 30، پنجاب میں 13 اور خیبرپختونخوا میں 15 فیصد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سب سے کم شرح غربت ضلع ایبٹ آباد میں ہے جو محض 0.8 ہے جب کہ غربت سے سب سے زیادہ متاثرہ ضلع واشک ہے جہاں شرح غربت 72.5 فیصد ہے، اسی طرح پاکستان کے چھٹے امیر ترین شہر لاہور میں شرح غربت 2.9 فیصد ہے۔عالمی بینک کے مطابق پاکستان میں غربت کی شرح 30 فیصد ہے۔عالمی بینک کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 15 سال کے دوران پاکستان میں غربت کی شرح میں 35 فیصد کمی ہوئی۔ رپورٹ میں بلوچستان کا ضلع واشک کو پاکستان کا غریب ترین جب کہ خیبرپختوا کے ضلع ایبٹ آباد کو امیر امیر ترین ضلع قرار دیا گیا ہے۔رپورٹ میں دیے گئے اعدادوشمار کے مطابق بلوچستان پاکستان کا سب سے غریب صوبہ ہے جہاں غربت کی شرح 42.2 فیصد ہے۔
سندھ میں غربت کی شرح 34.2 فیصد اور خیبر پختونخواہ میں 27 فیصد ہے۔ دوسری جانب پنجاب میں 25 فیصد آبادی غربت کی شکار ہے۔عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے شہری علاقوں میں غربت کی شرح 18 فیصد اور دیہات میں 36 فیصد ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بلوچستان میں 53 فیصد بچے غذائی قلت کے شکار ہیں، خیبر پختونخواہ میں 49 فیصد، سندھ میں 47 اور پنجاب میں 38 فیصد بچے غذائی قلت کے شکار ہیں۔رپورٹ میں بلوچستان کو پاکستان کاغریب ترین صوبہ قراردیاگیا۔