اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف صحافی حامد میر نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں کہا کہ اصل مسئلہ گورنر پنجاب چوہدری سرور اور وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے درمیان نہیں بلکہ عبدالعلیم خان اور عثمان بزدار کے درمیان ہے۔ انہوں نے جہانگیر ترین اور پرویز الٰہی کے درمیان ہونے والی ملاقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عثمان بزدار خاموشی سے اپنے کام کر رہے ہیں اسی لیے پنجاب کی سیاست کے حوالے سے بہت سی گفتگو ہو رہی ہے،
معروف صحافی نے کہا کہ کچھ لوگ چوہدری سرور اور عثمان بزدار کے درمیان اختلاف کروانا چاہتے ہیں مگر ایسا نہیں ہے، حامد میر نے کہا کہ چوہدری سرور اور عثمان بزدار کے درمیان کوئی مسئلہ نہیں ہے بلکہ عبدالعلیم خان اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے درمیان مسائل ہیں اس کی وجہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کے معاملات میں عبدالعلیم سرگرم دکھائی دیتے ہیں اور وہ اہم معاملوں میں آگے آگے ہوتے ہیں دوسری طرف عثمان بزدار عاجزی اور خاموشی کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔اس طرح معروف صحافی حامد میر دوسرا رخ سامنے لے آئے ہیں، دوسری سینئر صحافی حامد میر نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں کہا ہے کہ نواز شریف آصف زرداری سے پہلے جیل جانا چاہتے ہیں، پروگرام میں سینئر صحافی نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ جیل میں جا کر آصف زرداری مقبولیت حاصل کرنا چاہتے ہیں مگر نواز شریف آصف زرداری سے بھی پہلے جیل جانا چاہتے ہیں تاکہ وہ لانڈری سے صاف شفاف ہو کر باہر نکلیں۔ سینئر صحافی نے کہا کہ میاں شہباز شریف نے نیب کو بہت خوبصورت انداز میں پھندے میں پھنسا لیا ہے، انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں جا کر نیب کے خلاف جو تقاریر شہباز شریف نے کیں، جس پر نیب نے بھی ان کے خلاف میڈیا پر آ کر بیانات دینے شروع کر دیے ہیں اور اسی لیے ڈی جی نیب لاہور سلیم شہزاد نے چار پانچ ٹی وی انٹرویو دیے، اس کے علاوہ نامعلوم کالم نویس نیب کے حق میں بڑے بڑے اخبارات میں کالم لکھ رہے ہیں،
حامد میر نے کہا کہ نیب میڈیا کے سامنے آ کر پھنس گیا ہے اور شہباز شریف یہ ہی چاہتے تھے، انہوں نے کہا کہ نیب کی طرف سے میڈیا کے بیانات سے ایسا لگتا ہے کہ بلاامتیاز کارروائی نہیں ہو رہی، سینئر صحافی حامد میر نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ ذہنی طور پر آصف علی زرداری جیل جانے کے لیے تیار بیٹھے ہیں لیکن میاں نواز شریف ان سے بھی پہلے جیل جانا چاہتے ہیں، سینئر صحافی نے کہا کہ نواز شریف اور آصف زرداری اس حکومت کو گرانا نہیں چاہتے اس کی وجہ یہ ہے کہ دونوں کا یہ خیال ہے کہ حکومت اپنے اقدامات کی بدولت مدت پوری نہیں کر سکے گی، اس لیے حکومت کو گرانے سے متعلق کسی مہم کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔