لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)ایک روز قبل سوشل میڈیا پر ایک ایسی تصویر شیئر کی گئی جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہو گئی اور اس نے اپنے دیکھنے والوں کی آنکھیں نم کر دیں۔ یہ تصویر ایک باپ اور اس کے دو بیٹوں کی تھی جو سڑک کنارے یخ بستہ رات میں ٹوکریاں بیچتے بیچتے ایک بوسیدہ سی چادر میں لپٹے ہوئے سو گئے تھے۔ تصویر سوشل میڈیا پر آنے کے بعد ایک فرشتہ
صف انسان ان باپ بیٹوں کی مدد کیلئے سامنے آیا اور نہ صرف ان کو نئے کپڑے دلوائے اور کھانا کھلوایا بلکہ اس شخص کے دونوں بیٹوں کے تعلیمی اخراجات بھی برداشت کرنے کا وعدہ کر لیا ہے۔ اس فرشتہ صفت شخص کا کہنا تھا کہ اس نے سڑک کنارے اپنے بچوں کیساتھ سونے والے شخص کو منع کیا ہے کہ وہ ٹوکریاں فروخت کرنے کیلئے اپنے ساتھ بچوں کونہ لایا کرے۔ یہ شخص ایک ہاتھ سے معذور ہے۔ اس غریب شخص کی مدد کرنیوالے شہری کا نام عمر یوسف ہے ۔ عمر یوسف کا مزید کہنا تھا کہ تعلیم دلوانے کیلئے اس شخص کے کم سن بچو ں کا ایک سکول میں داخلہ کروا رہا ہوں اور اگر کوئی اور شہری اس شخص کی مدد کرنا چاہتا ہے تو اپنا عطیہ ان کو جمع کروا سکتے ہیں۔واضح رہے کہ یہ تصویر سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی ایک بڑی تعداد نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت نیا پاکستان ہائوسنگ منصوبہ تو شروع کر رہی ہے تاہم سڑک کنارے موجود ایسے لوگوں کیلئے اس کا کوئی منصوبہ نہیں جس پر وزیراعلیٰ پنجاب کے ترجمان ڈاکٹر شہباز گل سامنے آئے اور ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت صوبہ پنجاب میں 5 شیلٹر ہاؤسز تعمیر کر رہی ہے۔ جس میں سے ایک شیلتر ہاؤس 60 روز کے اندر قائم کر لیا جائے گا۔ انہوں نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ اگر کوئی تصویر میں موجود شخص سے متعلق کچھ جانتا ہے تو برائے مہربانی مجھے آگاہ کرے تاکہ اس شخص اور اس کے اہل خانہ کو مدد فراہم کی جا سکے۔