اسلام آباد (این این آئی)اراکین سینیٹ نے کہا ہے کہ ناموس رسالتؐ کا معاملہ حساس ہے، نبی کریمؐ سے امت مسلمہ کی محبت کو مدنظر رکھ کر فیصلے کئے جائیں، اقلیتوں کے جان و مال کا تحفظ بھی اہم ہے ،بیل آؤٹ پیکیج کا خیرمقدم کرتے ہیں، تحفظات کا خاتمہ کیا جائے، ایران اور سعودی عرب کی چپقلش میں فریق نہیں بننا چاہئے، خارجہ پالیسی کے میدان میں مزید غلطیوں کی گنجائش نہیں ہے،پارلیمنٹ کا سعودی عرب فوجیں نہ بھیجنے کا فیصلہ درست ثابت ہوا ہے ،
حکومت یمن تنازعہ بارے ثالثی کا معاملہ پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں لا کر بحث کرائے ایسا نہ ہو ہم ثالثی کراتے کراتے کسی تنازعہ میں پڑ جائیں، امریکہ پر بھروسہ کرنا بے وقوفی ہے، ان کے دلوں میں ہمارے لئے مروت نہیں ہے، سیاسی و پارلیمانی آداب پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، مہنگائی میں بہت اضافہ ہو چکا ہے، حکومت بتائے اس کے پاس کیا معاشی پلان ہے، اب تک اسے کیا ملا ہے اور مزید کتنا درکار ہے؟ ،پاکستان اور چین یکطرفہ طور پر کسی کو سی پیک کا حصہ نہیں بنا سکتے۔بدھ کو سینیٹ کے اجلاس میں مذہبی جماعتوں کے دھرنے، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں حالیہ اضافے، یمن میں امن کے قیام کیلئے ثالثی کی کوششوں اور غیر ملکی قرضوں کے حوالے سے تحاریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے ۔سینیٹر حافظ عبدالکریم نے کہا کہ نبی کریمؐ سے امت مسلمہ کی محبت کو مدنظر رکھ کر فیصلے کئے جائیں، حضور نبی کریمؐ کا حکم اور فیصلہ کوئی تبدیل نہیں کر سکتا، وزیراعظم عمران خان نے چین کا دورہ کیا جہاں ان کا چینی قیادت نے عمدہ استقبال کیا۔ سابق وزیراعظم نے جن منصوبوں کا آغاز کیا تھا ان پر پیشرفت کی جائے، کئی منصوبے تکمیل کے مراحل میں تھے لیکن ان پر اب کام نہیں ہو رہا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا سعودی عرب کا دورہ مثبت تھا، سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔ سینیٹر عبدالقیوم نے کہا کہ
گوادر میں 23 ممالک کے نمائندے ہماری کانفرنس میں شریک ہوئے، یہ بہت بڑی کامیابی ہے، اس کو اجاگر کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ناموس رسالتؐ کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ عدالتی فیصلوں پر تحفظات ہوتے ہیں اور ہو سکتے ہیں، احتجاج کرنا بھی آئینی حق ہے، اعتراض افواج پاکستان کو بغاوت پر اکسانے یا عدلیہ کی توہین کرنے اور عوام کے جان و مال کو نقصان پہنچانے پر ہے۔ نبی کریمؐ کی شان میں گستاخی کرنے والا ناقابل معافی ہے لیکن مجرم کو سزا دینے کا
ایک آئینی و قانونی طریقہ کار ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو جو سب سے بڑا مسئلہ درپیش ہے وہ معاشی ہے لیکن یہ معاملہ دفاع، خارجہ امور اور اندرونی استحکام سے بھی متعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین اور سعودی عرب سے ہمارے دیرپا تعلقات ہیں لیکن ان معاملات پر پارلیمان کو اعتماد میں لیا جائے، ایران بھی ہمارا دوست ملک ہے، حکومت بتائے اس کے پاس کیا معاشی پلان ہے، اب تک اسے کیا ملا ہے اور مزید کتنا درکار ہے؟۔ جے یو آئی (ف) کے سینیٹر مولانا فیض محمد نے کہا کہ
جو غیر مسلم ہمارے ملک کے شہری ہیں خواہ ان کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو، ان کی جان و مال کی حفاظت اسی طرح ضروری ہے جس طرح کسی مسلمان کی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت میں عیسائی اور ہندو بھی ہیں، جو نبی کریمؐ کی توہین کرے خواہ وہ مسلمان ہو یا کسی اور مذہب سے ہو، اس کو قتل کرنا جائز ہے۔ آسیہ مسیح کو بری کرنے سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے۔ اﷲ اور رسولؐ کو ایذا دینے والوں کے لئے دنیا و آخرت میں لعنت ہے۔ امریکہ پر بھروسہ کرنا بے وقوفی ہے۔
ان کے دلوں میں ہمارے لئے مروت نہیں ہے۔ آسیہ مسیح کے حوالے سے فیصلے پر ہم احتجاج کرتے ہیں۔ رانا مقبول نے کہا کہ نبی کریمؐ کی حرمت کا معاملہ بہت حساس ہے۔ چین کے دورے کے حوالے سے ملمع کاری کی جا رہی ہے لگتا ہے کہ چین کے دورہ میں کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔ ہم شاید چینی قیادت کو سمجھا نہیں سکے یا پھر اپنی سنجیدگی اس پر واضح نہیں کر سکے۔ اب گالیوں کو سب سے بڑی دلیل سمجھا جانے لگا ہے۔ سیاسی و پارلیمانی آداب پر توجہ دینے کی ضرورت ہے،
مہنگائی میں بہت اضافہ ہو چکا ہے۔ ہر بات کے جواب میں کہہ دیا جاتا ہے کہ سابق حکومت نے قرضے لئے تھے، یہ نہیں دیکھا جاتا کہ ان قرضوں سے کیا کام کئے گئے، ملک سے اندھیروں کا خاتمہ ہو گیا، ملک بھر میں امن قائم ہو گیا، نفرت کی آگ کی سرپرستی نہ کی جائے۔ سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ بیل آؤٹ پیکیج ملنے پر ہمیں خوشی ہے، ہم اس کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ خارجہ، داخلہ و معاشی پالیسیوں پر ہم مل کر حکمت عملی بنا سکتے ہیں، کیا یہ معاملات ہمارے کنٹرول میں ہیں،
چین سے دوستی میں ہمیں کچھ کریکس نظر آتے ہیں، پاکستان اور چین یکطرفہ طور پر کسی کو سی پیک کا حصہ نہیں بنا سکتے، پاکستان نے چین کو گوادر آئل سٹی دینے کا فیصلہ کیا تھا پھر سعودی عرب کو کیسے دے دیا۔ ریکوڈک میں سعودی دلچسپی لے رہے ہیں، اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبے کی رضامندی کے بغیر ایسا ممکن نہیں۔ سعودی عرب اور ایران دونوں ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات ہونے چاہئیں۔ سعودی عرب نے ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔
موجودہ حکومت کے اقدامات حوصلہ افزاء ہیں۔ چین سے وہ پیکیج نہیں ملا جس کی امید تھی۔ سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ گوادر میں پینے کے صاف پانی کی اشد ضرورت ہے، یہ مسئلہ سب سے پہلے حل کیا جائے۔ پاکستان میں بڑی طاقتوں کے مفادات ٹکراتے ہیں، ہمیں امریکہ کی مخاصمت اور دشمنی کسی صورت مول نہیں لینی چاہئے ورنہ وہ ہم سے وہی سلوک کرے گا جو ایران سے کر رہا ہے۔ ایران اور سعودی عرب کی چپقلش میں بھی ہمیں فریق نہیں بننا چاہئے۔
خارجہ پالیسی کے میدان میں مزید کسی غلطی کی گنجائش نہیں ہے۔ سینیٹر امام الدین شوقین نے کہا کہ وزیر خارجہ نے تفصیل سے صورتحال کے بارے میں آگاہ نہیں کیا اور تشنگی چھوڑ گئے۔ موجودہ حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔ اس طرح ٹیکس لگا کر ہی ریونیو وصول کرنا تھے تو پرانے پاکستان میں کیا خرابی تھی۔ انہوں نے کہا کہ صوبوں کو ساتھ لے کر چلا جائے، ہمارے چیئرمین نے حکومت کے اچھے اقدامات میں حمایت کا یقین دلایا ہے، 18 ویں ترمیم کے ساتھ
چھیڑ چھاڑ نہ کی جائے۔سینیٹر غوث نیازی نے کہا کہ آسیہ مسیح کے کیس کو بین الاقوامی طور پر مانیٹر کیا گیا اور ملک کے لئے پیکیج کو اس کی رہائی سے جوڑا گیا۔ انہوں نے کہا کہ عشق رسولؐ ہمارے ایمان کا حصہ ہے لیکن املاک کو نقصان پہنچانا غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اگر کوئی مثبت اقدام کرے گی تو حمایت کریں گے۔ سعودی عرب کے لئے فوجیں نہ بھیجنے کا پاکستان کا فیصلہ آج درست ثابت ہوا ہے۔ حکومت یمن تنازعہ کے حوالے سے ثالثی کا معاملہ پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں لا کر بحث کرائے ایسا نہ ہو کہ ہم ثالثی کراتے کراتے کسی تنازعہ میں پڑ جائیں۔ بعد ازاں سینیٹ کا اجلاس (آج)جمعرات کی صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔