اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کی مالیاتی ضروریات کا جائزہ لینے کے لیے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کا وفد پاکستان پہنچ گیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان سے مذاکرات کے لیے آئی ایم ایف کا وفد اسلام آباد پہنچ گیا، حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات
کل سے شروع ہوں گے۔ وفد کے سربراہ ہیرالڈ فنگر ایک روز بعد اسلام آباد پہنچیں گے۔ مذاکرات سے قبل عالمی مالیاتی ادارے کے وفد کو ادائیگیوں کے توازن اور مجموعی ملکی معیشت پر تفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا۔ وزارتِ خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کے لیے دستاویز تیار کرلیے گئے ہیں۔ گورنر اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف سے پروگرام کی دستاویز پیش کریں گے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان آئی ایم ایف کے قرض کی حد کے مطابق قرض لے گا۔ پاکستان آئی ایم ایف سے 6 سے 7 ارب ڈالر کا قرض لے سکتا ہے۔ مذاکرات کے دوران پاکستان کو قرض واپسی کی حکمت عملی دینی ہوگی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قرض کی واپسی کے لیے اصلاحات کا مکمل پلان دینا ہوگا۔ وفد کو گردشی قرضوں اور سبسڈی میں کمی کے اقدامات پر بریفنگ بھی دی جائے گی۔ آئی ایم ایف کا وفد پاکستان میں دو ہفتے قیام کرے گا۔ یاد رہے کہ ستمبر کے اواخر میں بھی آئی ایم ایف کے وفد نے پاکستان کا دورے کیا تھا اور کہا تھا کہ نئی حکومت درست سمت میں گامزن ہے، پاکستان کو مالی مسائل کا سدباب کرنے کے لیے کم از کم12 ارب ڈالر کی رقم کی ضرورت ہے۔ آئی ایم ایف نے ٹیکس نیٹ میں اضافے ،اسٹیٹ بینک کی خودمختاری بڑھانے اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو مزید مستحکم بنانے کا بھی مشورہ دیتے ہوئے ماضی کی اوور ویلیو کرنسی، کم شرح سود اور نرم مالیاتی پالیسی کو مسائل کی وجہ قرار دیا۔