بیجنگ(آئی این پی)پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے دورہ چین کے باعث چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک)کے بارے میں غلط فہمیاں دور کرنے میں بڑی مدد ملی ہے۔عمران خان نے سی پیک کے بارے میں اپنے موقف کو ایک بار پھردوہرایا ہے اور ذرائع ابلاغ نے سی پیک بارے حکومتی موقف کے سلسلے میں جو غلط فہمیاں پیدا کی گئیں تھیں ان کے تاثر کو ختم کر دیا ہے۔انہوں نے اس دورہ کے دوران بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے اور سی پیک کی اہمیت کو بہتر طور پر سمجھا ہے۔
ان کے پانچ روزہ دورہ کے دوران بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں مفاہمت کی15دستاویزات پر دستخط کئے گئے۔دونوں ممالک کے درمیان جن معاہدوں پر دستخط کئے گئے ہیں ان میں زراعت،غربت میں کمی،صنعتی تعاون اور تکنیکل تربیت شامل ہے۔چین کے معروف اخبار چائنہ ڈیلی میں شائع ہونے والی تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کو چین کی عالمی درآمدی نمائش میں خطاب کیلئے مہمان خصوصی کی حیثیت سے دعوت دی گئی تھی۔انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ میری حکومت کا سب سے اہم ایجنڈا بدعنوانی کیخلاف جدوجہد اور اس سلسلے میں چین کے تجربات سے استفادہ کرناہے۔وہ یہ بھی سیکھنا چاہتے ہیں کہ چین نے کس طرح700ملین افراد کو غربت سے نجات دلائی۔خان کے مطابق دنیا کی تاریخ میں700ملین افراد کو غربت سے نکالنے اور ان کے معیار زندگی کو بہتر بنانے والا واحد ملک چین ہے۔عمران خان نے کہا اس وقت جبکہ بین الاقوامی تجارتی نظام پر حملہ جاری ہے جب کسی کی طرف سے تجارتی مفادات زبردستی لیے جا رہے ہوں اور جب تجارتی تحفظ ابھر رہا ہو اس وقت ہمیں چین کے صدر شی جن پھنگ کے جرات مندانہ عزم سے بڑا سکون حاصل ہوا ہے۔چین کے کھلے دروازے کبھی بند نہیں ہونگے بلکہ یہ ہمیشہ مزید وسیع ہوتے چلے جائینگے۔اخبار کے مطابق عمران خان کا دورہ چین یقینی طور پر چین اور پاکستان کے درمیان
تعاون کے ایک نئے دور کا آغاز ہے۔یہ پاکستان کی نئی منتخب حکومت کو چین سے مدد حاصل کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے اور ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے اور تبادلے کے مواقع بھی فراہم کرتا ہے۔یہ دورہ دونوں رہنماؤں کے درمیان زاتی تعلقات اور مفاہمت کا عظیم موقع بھی عطاکریگا۔یہ دورہ انہیں چینی قیادت، ان کی سوچ اور خطے میں مستقبل کی مساوی قسمت کی تشکیل کے عزم کو سمجھنے میں بھی سنگ میل ثابت ہوگا۔