اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن نے ایجنڈے کی کارروائی کمل کرنے پر اتفاق کیا ہے جبکہ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ بینظیر بھٹو شہید جمہوریت ہیں‘ وہ قومی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے شہید ہوئیں‘ نئے اسلام آباد ایئرپورٹ کو ان سے منسوب کرنے کے حوالے سے ایوان کی کمیٹی تشکیل دی جائے جو اس کا فیصلہ کرے‘ قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کو حتمی شکل دیدی گئی ہے‘ پی اے سی کا فیصلہ ہونے پر اس کا اعلان کردیا جائے گا۔
منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ آزاد کشمیر کے سابق صدر سردار ابراہیم خان کے فرزند سردار خالد ابراہیم خان وفات پا گئے ہیں‘ وہ ہماری خاتون رکن قومی اسمبلی کے قریبی عزیز تھے‘ ان کیلئے فاتحہ خوانی کرائی جائے جس پر مولانا عبدالاکبر چترالی نے سردار خالد ابراہیم کے لئے فاتحہ خوانی کرائی۔اجلاس میں نکتہ اعتراض پر پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماء سید خورشید شاہ نے کہاکہ بینظیر بھٹو جمہوریت کا ماڈل تھیں‘ ان کے نام پر بینظیر بھٹو ایئرپورٹ کا نام رکھا گیا تاہم نئے اسلام آباد ایئرپورٹ کا نام ان کے نام پر نہیں رکھا گیا‘ ہم جمہوری اور امن پسند لوگ ہیں ہم نے اس کے لئے احتجاج نہیں کیا تاہم گزشتہ رات وزیراعظم کی وطن واپسی کی خبر پڑھی جس پر لکھا گیا تھا کہ وہ نور خان ایئربیس پر پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز پارلیمنٹ میں جو ناخوشگوار واقعہ ہوا اس پر سپیکر نے تمام جماعتوں کو بلایا تھا۔ ہم وہاں ایک گھنٹہ انتظار کرتے رہے تاہم حکومت سے تعلق رکھنے والا کوئی رکن نہیں آیا۔ ماحول حکومت کو ٹھیک کرنا ہے‘ گالم گلوچ کا نظام نہیں چلے گا۔ اس ایوان کا ماحول درست رکھنا حکومت کے حق میں ہے۔مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ قائمہ کمیٹیوں کے بارے میں رولز یہ ہیں کہ قائد ایوان کے انتخاب کے ایک ماہ بعد میں ان کی تشکیل ضروری ہے تاہم ابھی تک یہ کمیٹیاں نہیں بنیں۔ اس کے جواب میں وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ فسادیوں کو فضا میں لے جانے کے
حوالے سے خورشید شاہ کی تجویز پر غور کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو کو شہید جمہوریت سمجھتا ہوں، وہ قومی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے شہید ہوئیں۔ ان کی سیاسی جدوجہد کا ضرور مطالعہ کیا جائے۔ ان کے قومی کردار سے کسی کو انکار نہیں۔ ان کی اہمیت ہے، ان کے حوالے سے جو بات خورشید شاہ نے کی ہے اس پر غور کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ قائمہ کمیٹیوں کا معاملہ حتمی مراحل میں ہے۔ پی اے سی کی وجہ سے تاخیر ہوئی تاہم جلد اس کا معاملہ بھی حل ہوگا۔ شازیہ مری نے کہا کہ
محترمہ بینظیر بھٹو کے بارے میں وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور کے ریمارکس کا خیر مقدم کرتے ہیں، اسلام آباد ایئرپورٹ کا نام بے نظیر بھٹو کے نام سے رکھنے کیلئے قرارداد لائی جائے۔ نواب یوسف تالپور نے کہا کہ اسلام آباد کے پرانے ایئرپورٹ نے متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا تھا کہ اس ایئرپورٹ کا نام بینظیر بھٹو کے نام سے ہی منسوب ہوگا، اس کو مٹانے سے کروڑوں لوگوں کی دل آزاری ہوگی جس رکن کی وجہ سے گزشتہ روز یہاں ماحول خراب ہوا ان کو یہاں ایوان میں آکر معذرت کرنا ہوگی۔
طاہرہ اورنگزیب نے کہا کہ پی آئی اے کی ایک پرواز 36 مسافروں کو ایئرپورٹ چھوڑ کر آگئی ہے ۔ سعودی حکومت نے ان کو دوبارہ ہوٹل میں جانے کی اجازت دی۔ پی آئی اے کی پرواز کیوں تین گھنٹے پہلے ان مسافروں کو چھوڑ کر آگئی، اس کا جواب دیا جائے۔جس پر وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ نواب یوسف تالپور کے اٹھائے گئے نکات کا جواب متعلقہ وزیر دیں گے۔ پی آئی اے کی جدہ کی پرواز کے حوالے سے طاہرہ اورنگزیب کے اٹھائے گئے
نکات کی رپورٹ ایوان میں پیش کریں گے۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ پی آئی اے کی جدہ سے پرواز کی قبل از وقت روانگی کے معاملے پر مکمل رپورٹ پیش کی جائے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا پانی کا دیرینہ مسئلہ ہے اس پر تفصیلی بحث کرائی جائے۔ مولانا واسع نے کہا کہ بلوچستان کے تمام علاقوں کو پانی کی قلت کا سامنا ہے‘ لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو رہے ہیں۔ پینے اور زراعت کے پانی دونوں کی کمی ہے۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ اس معاملے پر ہم مستقل حل کی طرف جائیں گے۔
بلوچستان سے رکن قومی اسمبلی خان محمد جمالی نے کہا کہ سندھ کے محکمہ آبپاشی نے بلوچستان کو 7600 کیوسک کا حصہ دینے کی بجائے 4500 کیوسک پانی دیا، نہر کے آخر میں واقعہ اضلاع متاثر ہوئے، سندھ کے محکمہ آبپاشی کی نااہلی کی وجہ سے لوگوں کا معاشی قتل ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ربیع کی فصل کی کاشت شروع ہے،کھیتر کینال کے 2400 کینال حصہ میں سے بھی سندھ کے محکمہ آبپاشی نے کٹوتی کرکے 500 کیوسک کردیا ہے۔ بلوچستان کے پانی کا جائز
حق ہمیں دلایا جائے۔ 2010ء کے سیلاب کے بعد ہمارے متاثرہ اضلاع کا کسی وزیراعلیٰ نے حال نہیں پوچھا۔ صرف عمران خان‘ جہانگیر ترین اور شاہ محمود قریشی آئے اور انہوں نے ہماری دلجوئی کی۔ انہوں نے کہا کہ گوادر بلوچستان کا حصہ ہے اور پوری دنیا کے ساتھ اس کے ذریعے رابطہ جوڑا جارہا ہے۔ اس لئے جو منصوبے دوسرے صوبوں کے لئے سوچے جارہے ہیں وہ بلوچستان کے لئے بھی سوچے جائیں۔ بلوچستان کو نظر انداز نہ کیا جائے کیونکہ یہ پاکستان کا مستقبل ہے۔
ارسا کو ہدایت کی جائے کہ بلوچستان کو اس کے پانی کا جائز حق دلایا جائے۔نکتہ اعتراض پر نواب یوسف تالپور نے کہا کہ 1991ء کے پانی کے معاہدے پر عمل نہیں ہوگا تو لاسز بر ابر تقسیم نہیں ہوں گے، آج سندھ میں لوگوں کو ربیع سیزن کے لئے مشکلات ہیں‘ پانی کی قلت ہے۔ سندھ کو پہلے ہی حصہ سے کم پانی مل رہا ہے۔ بلوچستان کے ارکان ضرور یہ معاملہ اٹھائیں تاہم ہمں ذمہ دار نہ ٹھہرائیں اس مسئلے کے حل کے لئے ایوان کی کمیٹی بنا دی جائے۔ قائمہ کمیٹیاں فوری تشکیل دی جائیں۔اس موقع پر ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ پانی کی قلت کا پورے ملک کو سامنا ہے اس پر ایوان میں تفصیلی بحث کرائیں گے اور اس کا حل نکالیں گے۔سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ گزشتہ روز ایک ناخوشگوار واقعہ پیش آیا، اس ہاؤس کی پارلیمانی روایات ہیں، کسی رکن کو روک کر وزیر کو موقع دینا درست نہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز اس وجہ سے ماحول خراب ہوااگر کوئی رکن بات کرتا ہے تو اس کی بات سن کر جواب دیا جائے۔ آج نجی کارروائی کا دن ہے اس کا ایجنڈا مکمل کرایا جائے۔ رضا ربانی نے سینیٹ میں یہ روایت قائم کی تھی کہ ایجنڈا مکمل کیا جاتا تھا، اس کے جواب میں وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ ہم ان سے سیکھیں گے، ہماری خواہش ہے کہ اگر اس ایوان میں قانون سازی ہو اور عوام کو یقین ہو کہ ان کے مسائل یہاں حل ہوتے ہیں تو گھروں میں اس قیادت کی بطور ہیرو تصاویر ہوں گی۔سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ گزشتہ روز پیش آنے والا واقعہ پارلیمنٹ کے لئے اچھا شگون نہیں تھا، تمام جماعتوں کے ارکان نے اس حوالے سے اہم کردار ادا کیا ہے، میری درخواست ہے کہ ایوان میں ہر ایک کو قواعد کے مطابق اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ سید نوید قمر نے کہا کہ یہ ناخوشگوار واقعہ تھا، ایک دوسرے کے لئے عزت اور برداشت کا مادہ بہت ضروری ہے۔ ملک عامر ڈوگر نے کہا کہ تمام سینئر پارلیمانی لیڈرز نے مل بیٹھ کر ناخوشگوار واقعہ کو افہام و تفہیم سے نمٹایا۔ یہ ملک کے 22 کروڑ عوام کا نمائندہ ایوان ہے، ہمیں اپنے رویوں پر نظرثانی کرنا ہوگی۔ مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ جب تک ہمارے رویوں میں جمہوری طریقہ کار نہیں آئے گا ماحول بہتر نہیں ہوگا۔ سید رفیع اللہ نے کہا کہ وہ پورے ایوان سے معذرت کرتے ہیں، کل کے واقعہ پر شرمندگی ہے، پی ٹی آئی کے رکن عبدالمجید خان نیازی نے کہا کہ کل کے واقعہ پر مجھے افسوس ہے۔ شازیہ مری ہماری بہن ہیں مگر کسی ایک شخص سے منسوب واقعہ کی بنیاد پر ایک پورے قبیلہ پر تنقید ہوئی‘ ہم وہ قوم ہیں جنہوں نے ملک کیلئے قربانیاں دی ہیں، عمران خان بھی ملک کے لئے باعث عزت بنا ہے۔بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس (آج) بدھ کی صبح گیارہ بجے تک کیلئے ملتوی کردیا گیا۔