کراچی(این این آئی)وزیر اعلی سندھ سیدمراد علی شاہ نے کہاہے کہ وزیر اعظم پاکستان کے لیے چین سے وزیراعظم کو کچھ نہیں ملا، وزیراعظم کی چین اور کنٹینر والی تقاریر ایک جیسی ہیں، نیب کی ویب سائٹ پر دیکھ لیں پتہ چل جائیگا سب سے زیادہ کرپشن کہاں ہے، این آر او کی بات کون کررہا ہے، فوادوہی شخص ہیں جو کبھی پرویز مشرف تو کبھی آصف زرداری کی تعریف کیا کرتے تھے،وفاق نے رواں سال ہمارے حصے کے 12ارب روپے کم دیئے ہیں،گورننس بہتر کرنے کے لیے
افسران کو خوف کے ماحول سے نکلنا ہوگا، افسران کو خوف کھا گیا ہے، خوف کے ساتھ کچھ نہیں کرسکیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کونیشنل انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ میں 26 ویں مڈ کیریئر مینجمنٹ کورس پروگرام کی تقریب سے خطاب اور بعدازاں میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے۔نیشنل انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ میں وفاقی و صوبائی حکومت کے اعلی افسران کو تربیت دی جاتی ہے۔وزیراعلی سندھ نے زیر تربیت افسران میں اسناد بھی تقسیم کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے کہا کہ این آئی ایم کا ملک کے افسران کی ٹریننگ میں اہم کردار ہے، این آئی ایم کے ٹریننگ پروگرام بہت ہی کارگر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں کا ملکی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ہوتا ہے، این آئی ایم کے ٹریننگ پروگرام بہت کارگر ہیں۔ تربیت مکمل کرنے والے افسران کو مبارکباد دیتا ہوں، محدود وسائل کے باوجود ادارے کی کارکردگی بہتر ہے، افسران کو اتنی مراعات نہیں ملتی جتنی ایک بزنس مین کو ملتی ہیں حلانکہ تعلیمی قابلیت و تربیت وغیرہ بنسبت دیگر صوبوں سے بہتر ہوتی ہے ۔ وزیر اعلی نے کہا کہ حکومت سندھ تعلیمی معیار کی بہتری کے لیے کوشاں ہے۔ ساتواں این ایف سی ایوارڈ اٹھارویں ترمیم کی روشنی میں عمل میں آیا، یہ پاکستان کی تاریخ کا اہم موڑ تھا،
اٹھارویں ترمیم کے باعث سندھ میں ایس آر بی وجود میں آیا، جہاں ہمیں وفاق میں سروس آن سیلز پر 7 ارب ملتے تھے وہاں سندھ حکومت ایس آر بی کے ذریعے 100 ارب جمع کرتی ہے۔ سیلز ٹیکس آن سروس سے ہمیں وفاق سے آخری 14 ارب روپے ملے تھے تاہم سندھ حکومت نے وفاق کو تجویز دی ہے کہ سیلز ٹیکس آن گڈز بھی صوبوں کو منتقل کرے، جو صوبہ ہدف سے زیادہ وصولی کرے اسے انعام دیا جائے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کراچی میں سندھ حکومت کی محنت سے امن و امان بہتر ہوا،
ہم پولیس کے پہرے میں ہائی ویز پر سفر کرتے تھے، کراچی کی صورتحال زیادہ خراب تھی، 2008 میں ہم اتحادی حکومت بنا کر اقتدار میں آئے اور امن و امان قائم رکھنے کے لیے رینجرز کو خصوصی اختیارات دیے، آج صورتحال کافی بہتر ہے اور تجارتی، کاروباری ، تعلیمی چاہیے ثقافتی سرگرمیاں وقوع پذیر ہوتی ہیں۔ وزیراعلی سندھ نے تقریب میں آئے افسران کو تھر کے دورہ کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ آپ تمام افسران تھر کا ایک بار درہ ضرور کریں، وہاں کی خوبصورتی و ترقی آپکو ضرور
متاثر کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ میں نے مشرف کے در حکومت میں جب تھر گیا تھا تو کراچی سے 8 گھنٹے کی مسافت سے بھی زیادہ کا وقت لگا تھا لیکن اب بہترین سڑکوں کا جال بجھایا گیا ہے یہ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کی محنت و کاوشوں کا نتیجہ ہے ۔ تھر میں بچوں کی اموات سے متعلق اپنے خیالات میں وزیراعلی سندھ نے کہا کہ تھر میں بچوں کی اموات کا سبب مدھر چائلڈ مل نیوٹریشن ہے جس کے لیے ہم نے مختلف غذائی قلت کے پروگرام بھی شروع کیے ہیں اور
مٹھی اسپتال کو پہلے سے بہتر کردیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ افسران کو خوف کھا گیا ہے، آپ کو خوف کے ماحول سے نکالنا ہے نہیں تو کچھ نہیں کر سکیں گے، ہمیں گورننس کے ایشوز ہیں۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ مجھے اس سلوگن سے نو ٹو کرپشن پر اعتراض ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے ہم سب کرپٹ ہیں۔ کرپشن کا خاتمہ سلوگن سے نہیں گڈ گورننس سے ہوگا۔بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے بیان پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے
وزیراعلی سندھ نے کہا کہ یہ وہی شخص ہیں جو کبھی پرویز مشرف تو کبھی آصف زرداری کی تعریف کیا کرتے تھے، سندھ میں بے نامی اکاؤنٹس کی بات کرتے ہیں، خیبر پختونخوا میں بھی بے نامی اکانٹس سامنے آئے ہیں، خیبر پختون خواہ میں 10 ارب سے زائد کے بے نامی اکانٹس سامنے آئے ہیں۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ فواد چوہدری کے الزامات کا وہی بہتر جواب دے سکتے ہیں، وہ جب نجی محفل میں ملتے ہیں تو ایسی باتیں نہیں کرتے۔