بدھ‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2025 

آسیہ بی بی کا مستقل،حکومت نے دوٹوک اعلان کردیا

datetime 5  ‬‮نومبر‬‮  2018 |

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر مذہبی امور ڈاکٹر نور الحق قادری نے کہا ہے کہ حکومت ناموس رسالت سے متعلق قانون کا مکمل تحفظ کرے گی، وزیراعظم کی تقریر ریاست کی پالیسی ہے‘ وہی پانچ سال اور مزید پانچ سال بھی قائم رہے گی،آسیہ بی بی کا کیس عدالت میں ہے، حکومت کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے، حکومت کا تعلق 295سی کے ساتھ ہے جس کا حکومت ہر ممکن طریقے سے دفاع کریگی۔

پیر کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے وزیر مذہبی امور ڈاکٹر نور الحق قادری نے کہا کہ گزشتہ ہفتہ کے واقعات پر بہت سے سوالیہ نشانات ہیں، سابق وزیراعظم کی تشویش درست ہے، یہ ملک کے مستقبل اور ریاست کی بقاء کا معاملہ ہے، یہ حکومت اور اپوزیشن دونوں کے لئے لمحہ فکریہ ہے، اس طرح کے واقعات کے مستقل سدباب کے لئے ایک جامع پالیسی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں حضور خاتم النبیینؐ کی عزت و ناموس کی بات آتی ہے تو اس سے جڑا کوئی بھی واقعہ ہر پاکستانی کے لئے بے انتہا اہمیت اختیار کر جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایمان کا تقاضا یہ ہے کہ اس معاملے پر انسان جذباتی ہو جاتا ہے۔ انہوں نے ایک واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ ایک نامور بھارتی گلوکار کو اندرا گاندھی نے ایوارڈ کیلئے بلایا، ایوارڈ وصول کرنے سے پہلے اس نے کہا کہ میں رفیع نہیں، محمد رفیع ہوں، محمد کے بغیر میرے نام کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے پہلے سرکاری دورہ کے دوران مدینہ کی سرزمین پر جوتوں کے بغیر قدم رکھے اور حضورؐ سے اپنی عقیدت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ آسیہ بی بی کا کیس عدالت میں ہے، حکومت کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے، حکومت کا تعلق 295سی کے ساتھ ہے، جس کا حکومت ہر ممکن طریقے سے دفاع کرے گی۔ ہمارے پاس دو ہی راستے تھے‘ ایک طاقت کا استعمال تھا مگر اپوزیشن کا بھی مطالبہ تھا کہ طاقت کا استعمال نہ کیا جائے۔

اس لئے ہم نے تین دن اور تین راتوں میں معاہدہ کیا جو کامیاب ہوا۔ وزیراعظم نے جو تقریر کی ہے وہ ریاست کی پالیسی ہے۔ وہی پانچ سال اور مزید پانچ سال بھی قائم رہے گی۔ ہماری انتظامیہ اور حکومت پوری طرح اس معاملے پر چوکس اور تیار تھی۔ وزیراعظم کی خواہش تھی کہ اس مسئلے کو پرامن انداز میں حل کیا جائے۔ ہم نے کھلے اور کشادہ دل کے ساتھ اس معاملے کو تکمیل تک پہنچایا۔ نظرثانی کی اپیل ان کا حق تھا۔ اس میں ہم نے انہیں یقین دلایا تھا کہ حکومت مزاحم نہیں ہوگی۔ انہوں نے معاہدے کی دیگر تفصیلات سے ایوان کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ اندھیرے کا معاہدہ نہیں تھا بلکہ ہم اس معاہدے کے روشن کے گواہ ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جہانگیری کی جعلی ڈگری


میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…