اتوار‬‮ ، 24 اگست‬‮ 2025 

مہاجرین کا بوجھ،قرض اور امدادمیں فرق کوملحوظ خاطر رکھاجائے! پاکستان کے صبر کا پیمانہ لبریز،بڑا مطالبہ کردیا

datetime 5  ‬‮نومبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک(این این آئی)پاکستان نے عالمی برادری پرزور دیا ہے کہ وہ مہاجرین کی میزبانی کرنیوالے ممالک کو قرض دینے کی بجائے ان کی مالی مدد کرے اور ترقی اور انسانی ہمدردری کی بنیاد پر امداد میں فرق کو ملحوظ خاطر رکھے ، جنگوں، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور لوگوں کے طویل عرصہ سے بے گھر ہونے کی صورتحال نے وباؤں کی شکل اختیار کر لی ہے،

پاکستان نے معاشی مشکلات کے باوجود مہاجرین کو تحفظ فراہم کرنے کے عالمی اصولوں کے تحت افغان مہاجرین کی میزبانی جاری رکھی ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے جنرل اسمبلی کی کمیٹی برائے سماجی، انسانی و ثقافتی امور کو ایک مباحثے کے دوران کہا کہ دنیا بھر میں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد بلند ترین سطح پر ہے، یہ مسئلہ ایک بڑی تباہی میں بدل سکتا ہے اس لئے عالمی برادری مہاجرین کے عالمی بحران کو حل کرنے کے لئے اقدامات کرے۔پاکستانی مندوب نے کہا کہ جنگیں، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور لوگوں کے طویل عرصہ سے بے گھر ہونے کی صورتحال نے وباؤں کی شکل اختیار کر لی ہے۔اس صورتحال کا سامنا کرنے والے لوگوں کی بڑی تعداد اس بات کی متقاضی ہے کہ عالمی برادری اس پر فوری توجہ دے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت شام، میانمار، فلسطین، افغانستان اور جنوبی سوڈان میں موجود صورتحال کے باعث ہزاروں افراد بے گھر ہو رہے ہیں۔85 فیصد مہاجرین کا سب سے زیادہ بوجھ کم اور اوسط آمدنی والے ممالک اٹھا رہے ہیں جبکہ ترقی یافتہ اور امیر ممالک پناہ کی درخواستیں مسترد کرکے مہاجرین کا بوجھ اٹھانے سے فرار کا رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں۔اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے مہاجرین کی ذمہ داری میں آنیوالے مہاجرین کا ساٹھ فیصد صرف دس ممالک میں مقیم ہے۔دوسری طرف پاکستان نے لاکھوں افغان مہاجرین کو کئی عشروں تک اپنے ہاں پناہ دے کر بے مثال فیاضی اور دریا دلی کا مظاہرہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موجود افغان مہاجرین کی تعداد دوسری جنگ عظیم کے بعد کسی ایک ملک میں قیام پذیر مہاجرین کی سب سے زیادہ تعداد ہے اس کے باوجود ہم نے ان کے لئے اپنے ملک میں اور اپنے دلوں میں جگہ بنائی ہے کیونکہ یہ ہمارا انسانی اور دینی فریضہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے معاشی مشکلات کے باوجود مہاجرین کو تحفظ فراہم کرنے کے بین الاقوامی اصولوں کے تحت افغان مہاجرین کی میزبانی جاری رکھی ہے۔عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ مہاجرین کی میزبانی کرنے والے ممالک کو قرضوں کی بجائے ان کی مالی مدد کرے اور اس سلسلہ میں ترقی اور انسانی ہمدردری کی بنیاد پر امداد میں فرق کو ملحوظ خاطر رکھے ۔انہوں نے کہا کہ مہاجرین کے مسئلہ کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے کے لئے اس کی بنیادی وجوہات بشمول تنازعات کے سیاسی حل پر بھی توجہ دی جائے ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ریکوڈک


’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…