ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

مولانا سمیع الحق کو کب اور کیسے قتل کیاگیا؟تفصیلات منظر عام پر آگئیں، افسوسناک انکشافات

datetime 5  ‬‮نومبر‬‮  2018 |

راولپنڈی(این این آئی)جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے قتل کی تحقیقات میں شامل ذرائع کے مطابق میڈیکل رپورٹ کے ذریعے یہ انکشاف ہوا ہے کہ وہ ہسپتال پہنچنے سے ایک گھنٹہ قبل دم توڑ گئے تھے ٗ اس وقت ان کے جسم سے خون بھی نہیں بہہ رہا تھا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ذرائع نے ان کی لاش کا معائنہ کرنے والے ڈاکٹر کے حوالے سے بتایا کہ جب تک مولانا سمیع الحق کو ان کی رہائش گاہ سے 3 سو میٹر کے فاصلے پر قائم سفاری ہسپتال لایا گیا تو

وہ ایک گھنٹہ قبل ہی انتقال کرچکے تھے۔ڈاکٹر کے مطابق ہسپتال میں ان کی دل کی دھڑکن صفر تھی جبکہ ان کے جسم سے خون بھی نہیں بہہ رہا تھا۔ذرائع کا کہنا تھا کہ جمعہ کو تحریک لبیک پاکستان کے احتجاج کے سبب راولپنڈی میں موبائل فون سروس معطل تھی جس کے باعث نہ تو مولانا اور نہ ہی کسی اور کی جانب سے ہاؤسنگ سوسائٹی کی انتظامیہ یا پولیس سے کوئی رابطہ کیا گیا۔واضح رہے کہ سابق سینیٹر کے قتل کی تحقیقات کے لیے سپریٹنڈنٹ پولیس ڈاکٹر غیاث گل کی سربراہی میں ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق تحقیقات کے سلسلے میں ایک ٹیم مقتول رہنما کے سیکریٹری سے پوچھ گچھ کے لیے اکوڑہ خٹک روانہ کی گئی تھی جو مولانا کے وارثین کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروانے پر واپس آگئی، جو اب 3 روز کے اندر دوبارہ اکوڑہ خٹک روانہ ہوگی۔ذرائع کے مطابق تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ مولانا سمیع الحق کے سیکریٹری سید احمد شاہ انہیں سفاری ولا کی دوسری منزل پر اکیلا چھوڑ کر مرکزی دروازے کو باہر سے تالا لگا کر قریبی فلٹریشن پلانٹ سے پانی لینے گئے تھے چنانچہ قتل کے وقت مولانا سمیع الحق گھر میں اکیلے تھے۔پولیس کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق احمد شاہ کی غیر موجودگی کے 15 منٹ کے دوران مولانا کا قتل وقوع پذیر ہوا جب وہ مرکزی دروازے کو باہر سے کھول کر گھر میں داخل ہوئے تو

مولانا سمیع الحق کے کمرے سے کسی قسم کی آواز نہ آنے پر کمرے کا دروازہ کھول کر دیکھا اور اپنے رہنما کو خون میں لت پت پایا۔پولیس کے بقول چونکہ احمد شاہ گھر کا مرکزی دروازہ باہر سے بند کر کے گئے تھے لہٰذا امکان ہے کہ قاتل پہلے سے ہی گھر میں چھپا ہوا تھا جو بعد ازاں باورچی خانے کے دروازے سے فرار ہوا کیون کہ جب پولیس شواہد اکھٹے کر کے پہنچی تو مذکورہ دروازہ کھلا ہوا تھا۔پولیس اب تک حملہ آوروں کی تعداد کا اندازہ نہیں کرسکی تاہم ان کا خیال ہے کہ قتل کرنے والا شخص اکیلا تھا۔

اس کے علاوہ ابھی تک پولیس آلہ قتل بھی برآمد نہیں کرسکی جو مبینہ طور پر باورچی خانے میں استعمال ہونے والی چھری ہوسکتی ہے اس سلسلے میں گھر کے اطراف اور آس پاس کے باغات کی بھی تلاشی لی گئی۔خیال رہے کہ ڈاکٹروں کی جانب سے مردہ قرار دیے جانے کے بعد پولیس نے ان کے اہلِ خانہ سے پوسٹ مارٹم کے لیے رابطہ کیا لیکن انہوں نے انکار کردیا تھا۔واقعہ کا مقدمہ مولانا سمیع الحق کے بیٹے مولانا حامد الحق کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…