منگل‬‮ ، 07 اکتوبر‬‮ 2025 

آسیہ مسیح کی رہائی کے فیصلے پر عدلیہ کے حق میں کھڑے ہونیوالے اسکی موت کے فیصلے پر عدالتوں کو کیا کہہ رہے تھے؟انصار عباسی نے’ریلیز آسیہ‘ اور ’سٹینڈ وِد سپریم کورٹ‘ مہم چلا کر جلتی پر تیل ڈالنے والوں کو بے نقاب کر دیا

datetime 5  ‬‮نومبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ  ڈیسک)آسیہ مسیح کی سزائے موت ختم کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملک بھر میں جو کچھ ہوا اس کو سب نے دیکھا تاہم اب ایک ایسا طبقہ سامنے آیا ہے جو نہ صرف تحریک انصاف کی حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان ہونیوالے معاہدے کو ہدف تنقید بنا رہا ہے بلکہ سوشل میڈیا پر عدلیہ کے حق میں کمپین چلا رہا ہے مگر جب لوئر کورٹ اور ہائیکورٹ نے

آسیہ مسیح کو سزائے موت دی اور برقرار رکھی تو تب یہ طبقہ کیا کر رہا تھا اس حوالے سے معروف صحافی انصار عباسی نے سنسنی خیز انکشاف کئے ہیں۔ وہ اپنے کالم میں ایک جگہ لکھتے ہیں کہ سپریم کورٹ کی طرف سے آسیہ مسیح کی سزائے موت کے فیصلہ کو ختم کرنے کے نتیجہ میں پاکستان بھر میں غم و غصہ کا ایک ردعمل سامنے آیا اور دیکھتے ہی دیکھتے پورے پاکستان کو مظاہرین نے جام کر دیا۔ اس دوران پُرتشدد واقعات بھی ہوئے، لوگوں کی املاک کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ کچھ افراد کی جانیں جانے کی بھی خبریں ملیں اور مظاہرین کے رہنمائوں نے کچھ قابل اعتراض باتیں بھی کیں جن کا میڈیا نے تو بلیک آئوٹ کیا لیکن وزیراعظم صاحب نے سب کچھ عوام کے سامنے کھول کر رکھ دیا جس پر کافی تنقید ہوئی۔ وزیراعظم عمران خان نے اس موقع پر قوم سے خطاب کیا اور ایک ایسی جوشیلی تقریر کی جو حکمت سے عاری تھی۔ اس میں مظاہرین سے سختی کے نمٹنے کے اشارے تھے۔ ایک مخصوص سیکولر اور لبرل طبقہ نے عمران خان کی تقریر کو خوب سراہا اور مظاہرین سے سختی سے نمٹنے کی حمایت کی لیکن حکومت اور ریاستی اداروں میں ایسے افراد بھی تھے جن کو اس بات کی خوب سمجھ تھی کہ ناموسِ رسالتؐ کے لیے جمع مظاہرین کے خلاف فورس کے استعمال اور آپریشن سے حالات مزید خراب ہو جائیں گے اور ایک ایسی آگ پورے ملک کو اپنی

لپیٹ میں لے سکتی ہے جسے بجھانا کوئی آسان کام نہیں ہو گا۔ اللہ تعالیٰ کا شکر کہ فریقین کے درمیان ایک معاہدہ طے پا گیا اور یوں پاکستان میں امن کی بحالی ممکن ہوئی۔ لیکن اب حکومت کے اندر اور حکومت سے باہر موجود لبرلز اور سیکولرز کا ایک مخصوص طبقہ حکومت پر خوب طعنہ زنی میں مصروف ہے۔ یہ طبقہ اعتراض کر رہا ہے کہ مظاہرین سے معاہدہ کیوں کیا گیا۔ انصار عباسی

مزید ایک جگہ لکھتے ہیں کہ اس قسم کے تشدد کو کسی مذہبی جماعت سے جوڑنا بھی انصاف نہیں ہو گا۔ جب بے نظیر بھٹو کو شہید کیا گیا تو پورے ملک میں جلائو، گھیرائو ہوا، کھربوں روپے کی پراپرٹیز کا نقصان ہوا گویا ہمیں اصولوں کی بنیاد پر غلط کو غلط اور صحیح کو صحیح کہنا چاہئے۔ تحریکِ لبیک کے رہنمائوں کی طرف سے وزیراعظم، آرمی چیف اور سپریم کورٹ کے تین ججوں کو

جو دھمکیاں دی گئیں، اُن کی کسی صورت بھی حمایت نہیں کی جا سکتی لیکن ہمارے لبرل اور سیکولر بھائیوں کو کون سمجھائے کہ اگر تحریکِ لبیک کے رہنمائوں کا ایسا کہنا غلط ہے تو پھر پشتون تحریک موومنٹ کے اسٹیج سے فوج اور ریاست کے خلاف لگنے والے نعرے بھی تو غلط ہیں۔ لیکن پی ٹی ایم کا تو یہ طبقہ پاکستان میں سب سے بڑا حمایتی ہے۔ اسی طرح بلوچ علیحدگی پسندوں کی

ریاست، فوج اور اداروں کے خلاف ہر بات کو یہ طبقہ نظر انداز (Ignore) کر دیتا ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف سپریم کورٹ کے پھانسی کے فیصلہ کو یہی طبقہ نہ صرف رد کرتا ہے بلکہ اسے جوڈیشل قتل گردانتا ہے لیکن آسیہ مسیح کے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلہ پر اعتراض کرنے اور اسے رد کرنے والوں کو یہ طبقہ ہدفِ تنقید بناتا ہے۔ سوشل میڈیا پر یہ طبقہ #IStandWithSupremeCourtاور #ReleaseAsiaکی کمپین چلا رہا ہے لیکن جب پاکستان کی عدالتوں (پہلے ایڈیشنل سیشن جج اور پھر لاہور ہائی کورٹ) نے آسیہ بی بی کو سزائے موت کی سزا سنائی تو اُس وقت اس طبقہ کی مہم آسیہ مسیح کے حق اور عدلیہ کے خلاف تھی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سعودی پاکستان معاہدہ


اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…