اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی عطا ء الحق قاسمی اپنے ایک کالم’’مولانا سمیع الحق کی شہادت۔ چند پہلو!‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔بقول حامد میر 70فیصد طالبان بھی اسی مدرسے کے فارغ التحصیل تھے۔ چنانچہ جب عالمی طاقتیں یکے بعد دیگرے افغانستان میںدخل انداز ہوئیں تو ان طالبان نے بھرپور مزاحمت کی۔ اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ ان کے ساتھ تھی، پہلے روس سے مڈبھیڑ ہوئی اور اس کے بعد امریکہ کے خلاف مزاحمت کا سلسلہ شروع ہوا۔
پاکستانی دانشوروں کا ایک طبقہ پہلے دن سے ہی اس بات کا پرچارک تھاکہ ہمیں طالبان کی سرپرستی نہیں کرنا چاہئے۔ ایک وقت آئے گاکہ ان کی توپوں کارخ ہماری طرف ہو جائے گا۔ وہ ’’اچھے‘‘ اور ’’برے‘‘ طالبان کے فلسفے کے قائل نہیں تھے۔ وقت نے ثابت کردیا کہ ان کی رائے صحیح تھی۔ جب ایسا موقع آیا تو مولانا سمیع الحق نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرکے انہیں پاکستان دشمن سرگرمیوں سے روکنے میں بھرپور کردار ادا کیا۔