اکوڑہ خٹک (این این آئی)قاتلانہ حملے میں شہید ہونے والے مولانا سمیع الحق کے بھائی محمود الحق نے کہا ہے کہ جے یو آئی(س) مولانا سمیع الحق نے کبھی باپ کی کمی محسوس نہیں ہونے دی، سیاست میں ہماری کسی کے ساتھ دشمنی نہیں ۔میڈیا سے گفت گو میں محمود الحق نے کہاکہ مولانا سمیع الحق بیماری سے صحت مند ہونے پر بہت خوش تھے، جمعہ کی دن شہادت اللہ کی طرف سے ان کے لیے انعام ہے۔انہو ں نے کہا کہ مولانا سمیع الحق ڈائری بھی لکھتے تھے، ذاتی دشمنی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،
ہم سب بھائیوں کی کسی سے دشمنی نہیں ہے ٗیہ افواہیں ہیں۔محمود الحق نے کہا کہ ڈرائیوار احمد شاہ ان کی خدمت کرتے تھے، سنا ہے کہ ڈرائیور کہہ رہا ہے کہ وہ دودھ لینے گیا تھا جب واپس آیا تو مولانا سمیع الحق کو خون میں لت پت دیکھا۔علاوہ ازیں نوشہرہ میں واقع دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں مولانا سمیع الحق کی یاد میں تعزیتی ریفرنس ہوا جس میں علمائے کرام، عمائدین اور طلبہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔دریں اثناء جے یو آئی (س)کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے قتل کا مقدمہ ان کے بیٹے حامد الحق کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف تھانہ ایئر پورٹ میں درج کرلیا گیا۔ایف آئی آر کے متن کے مطابق مقدمے کے متن کے مطابق جمعے کی شام 6 بجکر 35 منٹ پر مولانا سمیع الحق کے سیکریٹری احمد شاہ نے اطلاع دی کہ مولانا صاحب اپنے کمرے میں زخمی حالت میں پڑے ہیں۔ ان کے گھر سے انہیں سفاری ولا اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے۔مقدمہ کے متن میں بتایا گیا کہ حملے میں مولانا سمیع الحق کے پیٹ، دل، ماتھے اور کان پر چھریوں کے 12 وار کئے گئے ۔مقدمہ میں قتل اور اقدام قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔راولپنڈی پولیس نے مولانا سمیع الحق کے دو ملازمین کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ شروع کردی ہے۔ حراست میں لئے گئے ملازمین میں ان کا محافظ اور سیکرٹری شامل ہیں۔ دونوں ملازمین سے حملے کے حوالے سے تفصیلات لی جائیں گی۔مولانا سمیع الحق کے بیٹے مولانا حامدالحق نے حملے میں افغان حکومت کے ملوث ہونے کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ دنوں افغانستان کے سرکاری وفد نے مولانا سمیع الحق سے ملاقات کی تھی اور افغانستان میں قیام امن کے لیے کردار ادا کرنے کے لیے کہا تھا۔