اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) جان اچکزئی نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مولانا سمیع الحق کی شہادت کے حوالے سے ایک نئی اطلاع دینا چاہتا ہوں، انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر خبریں گردش کر رہی ہیں کہ مولانا سمیع الحق کو مار کر کمانڈر رازق کا بدلہ لیا گیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے دعوے کرنے والے وہ ٹوئٹر اکاؤنٹس ہیں جن کا تعلق افغانستان کی انٹیلی جنس این ڈی ایس سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان دعوؤں کے بعد یہ بات کچھ کچھ ظاہر ہو رہی ہے کہ شاید واقعی مولانا سمیع الحق کی شہادت کے پیچھے این ڈی ایس کا ہاتھ ہے۔ کمانڈر رازق قندھار پولیس کے سربراہ تھے اور وہ گزشتہ ماہ ہونے والے ایک حملے میں ہلاک ہو گئے تھے، اس حملے میں افغانستان کے خفیہ ادارے این ڈی ایس کے صوبائی سربراہ بھی مارے گئے تھے۔ کمانڈر رزاق پاکستان کے خلاف انتہائی سخت موقف رکھنے کی وجہ سے بہت مشہور تھے۔ ایک انٹرویو میں کمانڈر رزاق نے کہا تھا کہ مجھ پر ہزار حملے بھی کیے جائیں تو جب تک زندہ ہوں پاکستان اور پنجاب کا دشمن رہوں گا، سیاسی رہنما جان اچکزئی کے اس بیان میں کتنی صداقت ہے اس حوالے سے ابھی تک کوئی حتمی بات سامنے نہیں آئی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے مہتمم اور سابق سینیٹر جے یو آئی (س)کے سربراہ مولانا سمیع الحق گھر میں قاتلانہ حملے میں شہید ہوگئے تھے۔جمعہ کو جمعیت علمائے اسلام (س )پشاور کے صدر مولانا حصیم نے مولانا سمیع الحق کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھاکہ جے یو آئی (س)کے سربراہ مولانا سمیع الحق پر قاتلانہ حملہ راولپنڈی میں کیا گیا جس میں وہ شدید زخمی ہوئے ٗمولانا سمیع الحق کو طبی امداد کیلئے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کیا جا رہا تھا کہ وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اللہ کو پیارے ہوگئے ۔ ہفتہ کے روز انہیں سپرد خاک کر دیا گیا ہے۔