بدھ‬‮ ، 10 دسمبر‬‮ 2025 

مولاناسمیع الحق کی شہادت، دہشت گردی یا ذاتی دشمنی کا شاخسانہ؟گھر پر اکیلے،گھر کے اندر یا باہر کوئی سیکورٹی نہیں،طریقہ واردات نے بڑے سوال کھڑے کردیئے

datetime 3  ‬‮نومبر‬‮  2018 |

راولپنڈی (آن لائن) قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پولیس نے راولپنڈی میں اپنی رہائش گاہ کے اندرنامعلوم حملہ آوروں کی سفاکیت کانشانہ بننے والے جمعیت علما اسلام (س)کے سربراہ مولانا سمیع الحق کی موت پر دہشت گردی ، فرقہ وارانہ اور ذاتی دشمنی کے زاویوں سے مختلف پہلوؤں پرتحقیقات کا دائرہ کار وسیع کر دیا ہے تاہم گھر کے اندر مولانا سمیع الحق کی پراسرار اور سفاکانہ موت نے متعدد سوالات کو جنم دیا ہے

جن میں پاکستان کی ایک بڑی مذہبی شخصیت کاگھر میں اکیلے قتل ہو جانااور گھر کے باہر کوئی سکیورٹی گارڈنہ ہونا انتہائی معنی خیزہے پولیس ذرائع اس بات کی جانب بھی اشارہ کر رہے ہیں کہ حملہ آوروں کا مولانا سمیع الحق سے قریبی تعلق ہو سکتا ہے جس سے وہ انتہائی آسانی سے مولانا سمیع الحق کے گھر کے اندر پہنچ گئے حالانکہ مولانا سمیع الحق وقوعہ سے چند گھنٹہ پہلے اکوڑہ خٹک راولپنڈی میں اپنی رہائشگاہ پہنچے روائتی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں آتشیں اسلحے کا استعمال کیا جاتا ہے لیکن مولانا سمیع الحق پر چھریوں سے وار کئے گئے جو جان لیوا ثابت ہوئے جو اس شبہے کو مزید تقویت دیتا ہے کہ یہ روائتی دہشت گردی کی واردات نہیں بلکہ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ بھی ہو سکتی ہے اورتفتیشی ٹیمیں اس پہلو کا بھی جائزہ لے رہی ہیں کہ حملہ آور چھریوں کے ہمراہ مولانا سمیع الحق کے گھر داخل ہوئے یا چھری بھی اسی گھر کی استعمال گئی فرانزک ماہرین نے مولانا سمیع الحق کے گھر سے ضروری شواہد حاصل کر لئے ہیں جنہیں رپورٹ کے لئے فرانزک لیبارٹری بھجوا دیا گیا تفتیشی افسران تمام پہلوؤں سے واقعے کاجائزہ لے رہے ہیں دوسری جانب مولانا سمیع الحق کے صاحبزادے مولانا حامد الحق کا موقف ہے کہ افغان حکومت اور مختلف طاقتوں کی جانب سے والد کو خطرہ تھا کیونکہ مولانا سمیع الحق امریکہ کے تسلط سے افغانستان کو آزاد کرانا چاہتے تھے حامد الحق کا یہ بھی کہنا ہے کہ انہوں نے پولیس اور سکیورٹی اداروں کو دھمکیوں کے حوالے سے آگاہ کر دیا تھا جبکہ دارلعلوم اکوڑہ خٹک میں بھی سکیورٹی انتہائی سخت کر دی تھی لیکن مولانا سمیع الحق ذاتی طور پر سکیورٹی پسند نہیں کرتے تھے اور سفر میں بھی رفقا کار ساتھ ہوتے تھے ۔

موضوعات:



کالم



عمران خان اور گاماں پہلوان


گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…