اسلام آباد (آن لائن) مولانا سمیع الحق گزشتہ روز نوشہرہ سے راولپنڈی تشریف لائے تھے اور جمعہ کی نماز کے بعد وہ ایک اور جلسے میں شرکت کیلئے گھر سے نکلے لیکن سڑکیں اور راستے بند ہونے کی وجہ سے وہ واپس گھر چلے گئے اور عصر سے مغرب کے درمیان ان پر چھرے سے نامعلوم افراد نے حملہ کیا۔ مولانا سمیع الحق کے ساتھ تین گارڈ ایک ڈرائیور اور گھریلو ملازم تھا لیکن تحقیقاتی ادارے اس پہلو پر غور کررہے ہیں کہ
تینوں گارڈ بشمول ڈرائیور اور ذاتی ملازم کے عین اس وقت گھرسے کیوں غائب ہوگئے جبکہ مولانا سمیع الحق گھر پر اکیلے تھے ۔ پولیس ذرائع کے مطابق مولانا سمیع الحق کے ساتھ موجود پانچوں افراد کا وقوعہ کے وقت گھر سے غائب ہونا ایک اہم کڑی ہے تاہم فی الحال ضروری شواہد اکٹھے کرکے تمام پہلوؤں سے تفتیش کی جائے گی۔ دریں اثناء مولانا سمیع الحق کے صاحبزادے مولانا حامد الحق نے کہا ہے کہ افغان حکومت اور مختلف طاقتوں کی جانب سے والد کو خطرہ تھا کیوں کہ والد صاحب افغانستان کو امریکا کے تسلط سے آزاد کرانا چاہتے تھے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا حامد الحق کا کہنا تھا کہ والد صاحب کو افغان حکومت اور مختلف طاقتوں کی جانب سے خطرہ تھا، کیوں کہ وہ افغانستان کو امریکا کے تسلط سے آزاد کرانا چاہتے تھے، جب کہ ہمیں ملکی خفیہ اداروں نے بھی کئی بار بتایا تھا کہ مولانا سمیع الحق بین الاقوامی خفیہ اداروں کے ہدف پر ہیں۔ایک سوال کے جواب میں مولانا حامد الحق کا کہنا تھا کہ ہم نے پولیس اور سیکیورٹی اداروں کو دھمکیوں کے حوالے سے آگاہکردیا تھا، جب کہ دارالعلوم اکوڑہ خٹک میں بھی سیکیورٹی سخت کردی گئی تھی تاہم مولانا صاحب سیکیورٹی کو پسند نہیں کرتے تھے اس لیے سفر میں ان کے ساتھ دوستوں کے علاوہ کوئی سیکیورٹی اہلکار نہیں ہوتا تھا۔مولانا حامد الحق نے مزید کہا کہ ایسی قوتیں جو ملک میں اسلام کا غلبہ نہیں چاہتیں، جو جہاد مخالف ہیں، جو مدرسوں اور خانقاہوں کی مخالفت کرتے ہیں وہی طاقتیں اس قتل میں ملوث ہیں۔ میں اس موقع پر مولانا سمیع الحق کے چاہنے والے کارکنان اور عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں اور دشمن قوتوں کو تنقید کا موقع نہ دیں۔۔