سین ڈیاگو(مانیٹرنگ ڈیسک) کیا آپ کا بچہ بھی روزانہ اسکرینز دیکھتے دن گزارتا ہے؟ آج کل بچے باہر کھیل کود کرنے کے بجائے ٹی دیکھنے یا موبائل فونز پر موجود گیمز کھیلنے کے زیادہ شوقین نظر آتے ہیں، اور یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ تقریباً ہر بچے کے ہاتھ میں اسمارٹ فون موجود ہوتا ہے۔
اور اسکرینز دیکھنے کے شوق میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے۔ تاہم اب والدین کو ایک نئی تحقیق میں مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کی بہتری کے لیے ان کا اسکرینز دیکھنے کے وقت میں کمی کریں۔ سین ڈیاگو اسٹیٹ یونیورسٹی میں ہوئی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ بہت زیادہ گیمنگ، اسمارٹ فونز یا ٹی وی دیکھنے سے کم عمری یعنی 2 سال سے ہی بچوں کو ذہنی بےچینی اور ڈپریشن جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ محققین کے مطابق اگر کوئی بچہ روزانہ ایک گھنٹے بھی اسکرینز دیکھنے کا عادی ہو تو ایسا ہوسکتا ہے کہ اس کا خود پر قابو کرنا، اپنے کام وقت ہر ختم کرنا یا تجسس کی کمی دیکھنے میں آسکتی ہے اسمارٹ فونز کی روشنی بینائی کے لیے خطرناک جبکہ تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ وہ بچے جو روزانہ بہت زیادہ دیر تک اسکرینز کے سامنے وقت گزارتے ہیں انہیں بہت تیزی سے غصہ آتا ہے، کیوں کہ ان میں خود پر کنٹرول کرنے کی کیفیت کم ہوتی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ ایسے کئی مسائل کا سامنا بھی بچوں کو کرنا پڑ سکتا ہے، جس سے مستقبل میں انہیں کئی ذہنی بیماریوں سے گزرنا پڑے۔ کیا والدین بچوں کے ذہنی مسائل نظر انداز کر رہے ہیں؟ یاد رہے کہ گزشتہ سال کامن سینس میڈیا آرگنائیزیشن کی جانب سے کیے جانے والے سروے سے پتہ چلا تھا کہ امریکا بھر میں کم عمر بچوں میں 2013 کے بعد اسمارٹ موبائل یا دیگر اسمارٹ آلات استعمال کرنے میں دگنا اضافہ ہوا تھا۔ سروے کے مطابق 2013 تک 8 سال یا اس سے بڑی عمر کے بچے یومیہ 15 منٹ تک اسمارٹ موبائل یا دیگر ڈیوائسز استعمال کرتے تھے، لیکن اب وہ یومیہ 48 منٹ تک اسمارٹ ڈیوائسز استعمال کر رہے ہیں۔ آپ کا بچہ روزانہ کتنی دیر اسکرینز کے سامنے وقت گزارتا ہے؟ کمنٹس میں ضرور بتائیں۔