منگل‬‮ ، 02 دسمبر‬‮ 2025 

شوبز میں ریپ یا زبردستی نہیں بلکہ سب کچھ رضامندی سے ہوتا ہے : اداکارہ شلپا شندے

datetime 21  اکتوبر‬‮  2018 |

ممبئی(این این آئی)بھارت میں ان دنوں جہاں ‘می ٹو’ مہم اپنے عروج پر ہے، جس کے تحت کئی خواتین اور اداکارائیں اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافی کے واقعات سامنے لا رہی ہیں۔وہیں ٹی وی کی معروف اداکارہ شلپا شندے نے ایک حیران کن انکشاف کرکے سب کو حیران کردیا ہے۔بگ باس 11 کی فاتح 41 سالہ شلپا شندے نے بھی اگرچہ ایک سال قبل ایک ڈرامہ پروڈیوسر پرہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

تاہم اب وہ کہتی ہیں کہ شوبز میں کوئی زبردستی نہیں ہوتی۔ بھارتی نشریاتی ادارے ‘ٹائمز ناؤ‘ سے خصوصی بات کے دوران شلپا شندے نے بولی وڈ میں جاری ‘می ٹو’ مہم پر کھل کر بات کرتے ہوئے ان اداکاراؤں کو تنقید کا نشانہ بنایا، جو طویل عرصے تک خاموش رہنے کے بعد اب اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں پر بات کرتی دکھائی دیتی ہیں۔شلپا شندے کا کہنا تھا کہ یہ عمل بلکل غلط ہے کہ جب خواتین کوہراساں کیا گیا، تب وہ خاموش رہیں اور اب کافی دیر بعد بول رہی ہیں۔متنازع اداکارہ اور ڈانسر کا کہنا تھا کہ خواتین کو اپنے ساتھ نازیبا واقعات کے خلاف اس وقت ہی آواز اٹھانی چاہیے، جب وہ متاثر ہوں، جس طرح انہوں نے ایک سال قبل اس وقت آواز اٹھائی تھی جب انہیں پروڈیوسر نے ہراساں کیا، لیکن اب وہ ماضی کے قصے کو دوبارہ نہیں دہرا رہیں۔شلپا شندے کا یہ بھی کہنا تھا کہ شوبز انڈسٹری میں آنے والی نئی لڑکیوں کو جگہ بنانے کے لیے محنت کرنی پڑتی ہے، تاہم وہ اس دوران یہ سمجھ نہیں پاتیں کہ انہیں کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں؟شلپا شندے کے مطابق انہوں نے کئی ایسی نئی لڑکیوں کو انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں دیکھا ہے جو کیریئر کے آغاز میں انتہائی مختصر کپڑے پہن کر ڈائریکٹر و پروڈیوسرز کے پاس جاتی ہیں۔شلپا شندے نے دعویٰ کیا کہ بولی وڈ میں کوئی ‘ریپ‘ یا زبردستی نہیں ہوتی، تمام باتیں ایک سمجھوتے کے تحت ہوتی ہیں۔شلپا شندے کا کہنا تھا کہ شوبز انڈسٹری میں سمجھوتے کے تحت ‘کچھ لو اور کچھ دو’ کی بنیاد پر چیزیں ہوتی ہیں۔اداکارہ کے مطابق ریپ اورہراساں کے الزامات لگانے والی اداکاراؤں کو اس وقت آواز بلند کرنی چاہیے جب ان کے ساتھ نازیبا واقعہ ہو، بعد میں بات کرنے سے ایسا لگتا ہے جیسے وہ کسی تنازع کو جنم دے رہی ہیں اور لوگ ان کا اعتبار بھی نہیں کریں گے۔شلپا شندے نے یہ اعتراف بھی کیا کہ شوبز انڈسٹری کوئی بہت ہی اچھی نہیں ہے، تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ اتنی بری بھی نہیں ہے، جتنا اس خراب دکھانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

موضوعات:



کالم



فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن


اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…