ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پاکستان کی ایک معروف شخصیت نے پیغام بھیجا کہ جمہوریت کو خطرات لاحق ہیں جس کے بعد چیف جسٹس نے۔۔ ۔جسٹس ثاقب نثار کس کے کہنے پر جمہوریت کے حق میں بیانات دیتے رہے، حامد میر نے بڑا دعویٰ کر دیا

datetime 15  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ملک کے معروف صحافی ، تجزیہ کار حامد میر اپنے آج کے کالم میں ایک جگہ لکھتے ہیں کہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار بتا رہے تھے کہ انہوں نے پہلا از خود نوٹس 31؍ دسمبر 2016ء کو عاصمہ جہانگیر کے کہنے پر لیا تھا اور ایک بچی طیبہ پر تشدد کرنے والے با اثر افراد پر ہاتھ ڈالا تھا۔ چیف جسٹس صاحب

کہہ رہے تھے کہ میں نے عاصمہ جہانگیر جیسی بہادر خاتون آج تک نہیں دیکھی۔ انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ عاصمہ جہانگیر نے مجھے ایس ایم ظفر کا پیغام دیا کہ جمہوریت کو شدید خطرات درپیش ہیں جس کے بعد چیف جسٹس صاحب نے کھل کر یہ کہا کہ جمہوریت کے خلاف کوئی اقدام قبول نہیں کیا جائے گا۔ مجھے یاد ہے چیف جسٹس صاحب نے یہ بات ایوان اقبال لاہور میں ایک تقریب میں کہی تھی جس کا اہتمام عارف نظامی صاحب نے کیا تھا اور ناچیز بھی اسٹیج پر موجود تھا۔ اس وقت ہمیں یہ پتا نہیں تھا کہ چیف جسٹس صاحب جمہوریت کا دفاع کیوں کر رہے ہیں لیکن 13؍ اکتوبر کی دوپہر پتا چلا کہ انہیں عاصمہ جہانگیر نے ایس ایم ظفر کا پیغام دیا تھا۔ ایس ایم ظفر صاحب کا ذکر چیف جسٹس کی زبان سے سنا تو تجسس ہوا کہ مزید معلومات حاصل کی جائیں۔ ایس ایم ظفر سے رابطہ کیا تو انہوں نے تصدیق کی کہ واقعی انہوں نے عاصمہ جہانگیر سے جمہوریت کو درپیش خطرات پر بات کی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے چیف جسٹس کو ایک خط بھی لکھا تھا۔ بات ختم ہو گئی تو کچھ دیر بعد ان کا دوبارہ فون آیا اور انہوں نے کہا کہ جمہوریت کو اب فوج سے نہیں بُری گورننس سے خطرہ ہے۔ عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں چیف جسٹس نے ایک دفعہ پھر واضح الفاظ میں کہا کہ اب صرف جمہوریت چلے گی اور آئین کے خلاف کوئی اقدام قبول نہیں کیا جائے گا۔ اس پر بھرپور تالیاں

بجائی گئیں لیکن میرے اردگرد موجود کچھ سیاسی رہنما اور دانشوروں نے تالیاں نہیں بجائیں۔ ایک صاحب نے مجھے کہا کہ ہم نے چیف جسٹس کے خلاف ریفرنس دائر کر رکھا ہے ہم ان کے خلاف پریس کانفرنس کریں گے۔ میں نے عرض کیا آپ جو چاہیں کریں لیکن ہم سب جس آئین کی پاسداری کی بات کرتے ہیں اس کی دفعہ 19ہمیں عدلیہ کے خلاف بولنے سے روکتی ہے لہٰذا پہلے دفعہ 19میں ترمیم کا مطالبہ کیا جائے پھر باقی کام کئے جائیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…