ٹیکساس(سی ایم لنکس) یونیورسٹی آف ٹیکساس آسٹن میں 800 رضاکاروں پر کیے گئے مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ اگر کام کے وقت آپ کے قریب اسمارٹ فون موجود ہو اور آپ اسے استعمال نہ بھی کررہے ہوں تب بھی صرف اس کی نزدیکی کے احساس سے آپ کی ذہنی صلاحیتوں پر بْرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
مطالعے میں شرکاء کو دماغی مشقت کے مختلف کام کرنے کیلئے دیئے گئے جبکہ ان سے کہا گیا کہ وہ اپنا اسمارٹ فون جہاں دل چاہے رکھ دیں، خواہ وہ ان کی جیب میں ہو، میز پر اوندھا رکھا ہو، ذاتی بیگ میں ہو یا پھر برابر والے کمرے ہی میں کیوں نہ ہو۔ تمام شرکاء سے یہ بھی کہا گیا کہ وہ اپنے اسمارٹ فون کو سائلنٹ پر رکھیں۔اختتام پر جب شرکاء کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ وہ تمام لوگ جنہوں نے اپنے اسمارٹ فونز دوسرے کمرے میں رکھے تھے انہوں نے ذہنی کام نمایاں طور پر بہتر انجام دیئے جبکہ وہ شرکاء جن کے اسمارٹ فونز ان کے قریب ہی رکھے تھے، وہ اپنے کام پر پوری توجہ نہیں دے پائے اور ان کی کارکردگی بھی خاصی کم رہی۔اس مطالعے کے نگراں ڈاکٹر ایڈریان وارڈ نے واضح کیا کہ اسمارٹ فون کی قربت سے ذہانت تو کم نہیں ہوتی لیکن انسان اپنی دستیاب ذہنی صلاحیت کا پورا استعمال نہیں کر پاتا بلکہ کام کرتے دوران اس کا ذہن بار بار بھٹک کر اسمارٹ فون کی طرف چلا جاتا ہے جس سے اس کے کام کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔مذکورہ تحقیق کے نتائج ‘جرنل آف دی ایسوسی ایشن فار کنزیومر ریسرچ’ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئے ہیں۔