اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) یورپی ممالک کو عام طور پرعلم ، ترقی اور روشن خیال سمجھاجاتا ہے مگر درحقیقت وہاں کے لوگ بھی اسی قدر توہم پرست ہیں جتنے ایشیا یا افریقا کے لوگ جس کی ایک مثال اٹلی ہے جہاں ایک قصبے کو منحوس ترین تصور کیا جاتا ہے اور لوگ اس کا نام لیتے ہوئے بھی ڈرتے ہیں۔ غیر ملکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق اٹلی کے قصبے ”کولوبریرو“سے متعلق طرح طرح کی کہانیاں بیان کی جاتی ہیں، جس کی وجہ سے اطالوی باشندوں میں اس قدر خوف پایا جاتا ہے کہ وہ اس کا نام لینا بھی نحوست سمجھتے ہیں۔کہا جاتا ہے کہ 20ویں صدی کے وسط میں ایک وکیل اور جادو گرنی اس قصبے کی نحوست کا باعث بنے تھے۔ بیاجیوورجیلیو ایک دولتن مند وکیل تھا جو زندگی میں کوئی کیس نہیں ہارا تھا اور اس کے کئی دشمن تھے ایک دن اس نے کہا کہ اگر میں جھوٹ بول رہا ہوں تو یہ فانوس نیچے گر جائے اور اس کے یہ الفاظ کہتے ہی چھت پر نصب فانوس ایک دھماکے کے ساتھ زمین پر ان گرا۔ اس سے کوئی زخمی تو نہیں ہوا مگر اس وکیل کا نام نحوست کے ساتھ جڑ گیا۔ جس سے وکیل کا نام نحوست کے ساتھ جڑ گیا۔جادو گرنی کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اس کا نام لاکیٹر تھا اور اس کے جادو کی وجہ سے اس قصبے پر نحوست چھائی اس جادوگرنی کی پوتی ایلینا ڈی نیپولی جو سیاحتی بورڈ کی انچارج بھی ہے کا کہنا ہے کہ اس کی دادی جادوگرنی نہیں تھیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ انتہائی بری شہت ہونے کے باوجود اس قصبے کی سیاحتی حیثیت میں کوئی فرق نہیں ا?یا اور ہر موسم گرما میں اس کی تاریخی حیثیت کو اجاگر کرنے کے لیے ایک فیسٹیول بھی کیا ج اتا ہے جس میں مقامی فنکار جنوں بھوتوں اور ستاروں کے متعلق جادوئی کہانیاں سناتے ہیں۔