اسلام آباد (نیوزڈ یسک )امریکہ میں ایک سیلز ایگزیکٹیو اپنے مالک کے خلاف پرائیویسی میں مداخلت پر قانونی کارروائی کر رہی ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ انھیں ان کی نقل و حرکت ٹریک کرنے والی ایک ایپ ڈیلیٹ کرنے پر نوکری سے فارغ کیا گیا ہے۔رقوم کی منتقلی کرنے والی انٹرمیکس نامی فرم پر الزام ہے کہ وہ اپنے ملازمین کی نقل و حرکت پر نظر رکھتی ہے خواہ وہ چھٹی پر ہی کیوں نہ ہوں۔میرنا آریاز کا الزام ہے کہ انھیں ایپلی کیشن ہٹانے پر برا بھلا کہا گیا اور چند ہفتوں بعد نوکری سے نکال دیا گیا۔اس کمپنی نے تاحال کوئی بیان جاری نہیں کیا۔ارس ٹیکنیکا نامی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی عدالتی دستاویزات کے مطابق اپریل 2014 میں ملازمین کو اپنے فون پر عورا (XORA) نامی ایک ایپ ڈاو¿ن لوڈ کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔عورا کے ویب سائٹ کے مطابق یہ ایک دفتری انتظام کی ایپلی کیشن ہے جو کمپنیوں کو ملازمین کو ریموٹلی مینج کرنے کی سہولت فراہم کرتی ہے، جن میں ان کے کام کے اوقات اور ملازمت سے متعلق دیگر امور شامل ہیں۔عورا کی ویب سائٹ کے مطابق اس ایپ میں جی پی ایس بھی استعمال ہوتا ہے جس سے مالکان یا افسران گوگل میپ پر اپنے ملازمین کے موجودہ مقام دیکھ سکتے ہیں۔ اس ایپ میں جی پی ایس بھی استعمال ہوتا ہے جس سے مالکان یا افسران گوگل میپ پر اپنے ملازم کے موجودہ مقام دیکھ سکتے ہیں،قانونی مقدمے کے مطابق میرنا آریاز کے مینجر نے یہ تسلیم کیا ہے کہ ملازمین کو دفتری اوقات کے علاوہ بھی مانیٹر کیا جا سکتا ہے اور وہ جانتے تھے کہ فون پر یہ ایپ انسٹال ہونے کے باعث وہ مخصوص اوقات میں کتنی تیزی سے گاڑی چلا رہی ہوتی تھی۔عدالتی دستاویز کے مطابق انھوں (مینجر) نے یہ تسلیم کیا کہ انھیں چوبیس گھنٹے اپنا فون آن رکھنا ہوتا تھا تاکہ وہ صارفین کی فون کالز کا جواب دے سکیں۔ تفصیلات کے مطابق میرنا آریاز کو دفتری اوقات میں ان کو مانیٹر کیے جانے پر کوئی اعتراض نہیں تھا۔ تاہم دفتری اوقات ختم ہو جانے کے بعد وہ کس جگہ موجود ہوتی ہیں ان کے خیال میں اس کو مانیٹر کرنا ان کی پرائیویسی میں مداخلت ہے۔انھیں پانچ مئی کو نوکری سے فارغ کیا گیا تھا۔ میرنا آریاز نے پانچ لاکھ ڈالر کا ہرجانہ دائر کیا ہے۔ایک قانونی ماہر مارک ویسٹن نے بی بی سی کو بتایا کہ کوئی بھی مالک اپنے ملازم کی رضا مندی کے بغیر اسے ٹریک نہیں کر سکتا۔