بدھ‬‮ ، 12 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

20 سال سے کمپنیاں صرف منافع ہی کما رہی ہیں،اب حساب کاوقت آگیا ہے ،یہ کام 15دن میں کیاجائے،چیف جسٹس نے ’’نیسلے ‘‘کیخلاف بڑا حکم جاری کردیا

datetime 17  ستمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (آن لائن) سپریم کورٹ لاہور رجسٹری نے زیر زمین پانی نکال کر منرل واٹر فروخت کرنے والی کمپنیوں سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی ہوئی چیف جسٹس پاکستان نے نیسلے کا 15 روز میں فرانز ک آڈٹ کروانے کا حکم دے دیا ،عدالت نے پاکستان کی بڑی منرل واٹر کمپنیوں کے پانی کے نمونے چیک کروانے کا حکم دے دیا، فرانزک آڈٹ کے بعد اس معاملے کو دیکھا جائے گا کہ کمپنیوں کو حکومت کو پانی کی کتنی ادائیگی کرنی چاہئے،20 سال سے کمپنیاں

صرف منافع ہی کما رہی ہیں،اب وقت آگیا ہے کہ جو قوم نے ہمیں دیا اسے لوٹانا ہے ،لوگوں میں احساس پیدا ہو گیا ہے کہ اب ہمیں پوچھا جا سکتا ہے ،اس کیس کے بعد کمپنیاں مناسب قیمت ادا کریں گی اور ریٹ بھی مناسب رکھیں گی،کمپنیوں کی جانب سے آڈٹ کیلئے ایک ماہ کی مہلت دینے کی استدعا مسترد کر دی چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ پانی ایک ایسا ایشو ہے جسے ہرگز نظر انداز نہیں کیا جاسکتا اب بڑی بڑی سوسائٹیوں کا نمبر آنا ہے جو ٹیوب ویل لگا کر رہائشیوں سے پوری قیمت وصول کرتی ہیں،بڑی سوسائٹیاں قیمت پوری وصول کرتی ہیں مگر حکومت کو ایک پیسہ نہیں دیتیں،آئندہ ہفتے سوسائٹیوں میں پانی کی فراہمی کے حوالے سے متعلق بھی کیس کی سماعت شروع کریں گے ،کمپنیوں نے اربوں روپے کا منافع کمایا لیکن حکومت کو انتہائی معمولی رقم ادا کی، پانی انتہائی قیمتی ہے دوسری انڈسٹریوں کے پانی استعمال کرنے پر بھی ریٹس مقرر کیے جا رہے ہیں،پانی فروخت کرنے والی کمپنیاں قیمتی پانی فروخت کر رہی ہیں،کمپنیاں پانی لینے کے عوض جو رقم ادا کررہی ہیں، وہ دنیا میں سب سے کم ریٹ ہے،ایک لٹر پانی پچاس روپے کا بیچا جارہا ہے اور خزانے میں ایک پیسے کا آٹھواں حصہ دیا جا رہا ہے،نیسلے نے ایک سال میں پانی فروخت کرکے 6 ارب روپے منافع کمایا،:نیسلے نے پانی کے عوض ملکی خزانے میں انتہائی معمولی رقم جمع کروائی،

غیر ملکی کمپنیاں سرمایہ کاری ضرور کریں لیکن ملکی قوانین کی پابندی ان کو بھی کرنی ہے، جو سہولیات ملٹی نیشنل کمپنیز کو ملیں گی وہی سہولیات مقامی سرمایہ کاروں کو بھی ملیں گی،دھمکیاں دی جاتی ہیں کہ غیر ملکی سرمایہ کاری ہے، جو غیر ملکی کمپنیوں کو ریلیف ملے گا وہی مقامی کو دیا جائے گا،قدرتی پانی کے استعمال پر ہر کمپنی کو ٹیکس دینا پڑے گا، اگر یہی صورتحال رہی تو ہمارے بچوں کو پانی نہیں ملے گا، اگر پانی کی صورتحال یہی رہی تو ہمارے بچوں کو پانی نہیں ملے گا۔



کالم



ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)


یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…