نئی دہلی (آن لائن)انڈین روپے کی قدر میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے اور ساتھ ہی تیل کی قیمت میں اضافہ اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی واقع ہوئی ہے۔ انڈیا کے سینٹرل بینک پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ روپے کی گرتی قیمت کو روکنے کے لیے اقدامات اٹھائے۔اپریل کے آغاز میں ڈالر کے مقابلے میں انڈین روپے کی قدر 65.1 روپے تھی۔ 11 ستمبر کو اس کی قدر گر کر 72.7 روپے ہو گئی۔
چھ ماہ سے کم عرصے میں انڈین روپیہ 11 فیصد گرا ہے۔انڈین روپیہ کیوں گر رہا ہے؟ ایک بڑی وجہ تیل ہے۔ انڈیا میں استعمال ہونے والے تیل کا 80 فیصد درآمد کیا جاتا ہے۔ تیل کی درآمد اور تیل کی بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے خسارے میں بہت زیادہ اضافہ ہوا۔گذشتہ سال تیل کی درآمدات 18.8 بلین ڈالر تھی جو رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں تیل کی درآمد 28.9 بلین ڈالر تھی۔درآمدات کی قیمت میں اضافے کا مطلب ہے کہ تیل درآمد کرنے والی کمپنیوں کی ڈالر کی طلب۔ ایک طرف تیل کمپنیاں اور دوسری جانب ڈالر کی طلب میں اضافہ ملک سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی روانگی کے باعث بھی ہوا ہے۔گذشتہ کئی سالوں میں غیر ملکی سرمایہ کاروں نے انڈیا کی سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کی۔ اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ 2008 میں مالی بحران کے بعد مغربی دنیا میں رقم کافی تھی۔ سرمایہ کاروں نے کم سود پر رقم لی اور انڈیا اور دیگر ابھرتی ہوئی مارکٹس میں سرمایہ کاری کر دیاب جب امریکہ اور دیگر مغربی ممالک میں شرح سود میں اضافہ ہو رہا ہے انڈیا سے سرمایہ کاری نکل رہی ہے۔شرح سود میں اضافے کے ساتھ ساتھ ارجنٹینا اور ترکی میں بحران نے بھی انڈین روپے کی قدر میں فرق ڈالا ہے۔سال کی دوسری سہ ماہی میں سرمایہ کاروں نے 8.1 بلین ڈالر انڈیا کی مارکیٹ سے نکالے۔ گذشتہ سال کی دوسری سہ ماہی میں 12.5 بلین ڈالر انڈیا میں آئی تھی۔جب یہ سرمایہ کار اپنی سرمایہ کاری نکالتے ہیں تو ان کو روپے ملتے ہیں اور پھر وہ ڈالر خریدتے ہیں جس کی وجہ سے ڈالر کی طلب میں اضافہ ہوا ہے۔مختصراً جو ڈالر انڈیا سے باہر جا رہے ہیں وہ ملک میں آنے والے ڈالر سے زیادہ ہیں اور اس وجہ سے روپے کی قدر میں کمی ہوئی ہے۔