اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)روزنامہ جنگ اپنی ویب سائٹ پر ایک رپورٹ میں لکھتا ہے کہ کیا عمران خان کی حکومت چین کے ساتھ سی پیک معاہدے پر نظرثانی پر غور کررہی ہے؟ اخبار کی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق برطانوی اخبار فناشنل ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ چینی وزیر خارجہ نے دورہ پاکستان میں معاہدے پر دوبارہ مذاکرات پر آمادگی کا اشارہ دیا ہے،منصوبوں
اور قرض ادائیگی کی مدت بڑھانے کے آپشن زیر غور ہیں۔مشیر صنعت و تجارت عبدالرزاق داؤد کہتے ہیں کہ فی الحال تمام سی پیک منصوبوں پر ایک سال کے لیے عمل روک دینا چاہیے، ایسے معاہدے از سر نو کیے جائیں گے جن سے چینی کمپنیوں کو ناجائز فائدہ پہنچ رہا ہے، پاکستانی کمپنیاں نقصان میں ہیں۔امریکی تھنک ٹینک ولسن سینٹر کے عہدے دار مائیکل کوگل مین کا کہنا ہے کہ سی پیک کی رفتار کو سست کرنا سابق نواز حکومت کی پالیسی کے برعکس بڑی تبدیلی ہوگی۔معروف اقتصادی جریدے فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی وزراء اور مشیروں کا کہنا ہے کہ حکومت سی پیک کے تحت سرمایہ کاری پر نظر ثانی کرے گی اور تجارتی معاہدے پر دوبارہ مذاکرات کیے جائیں گے کیونکہ اس کے تحت چینی کمپنیوں کو غیرمنصفانہ فوائد حاصل ہوئے ہیں۔برطانوی اخبار کو انٹرویو میں مشیر صنعت و تجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ سابق حکومت نے سی پیک پر چین سے بات چیت میں اپنی ذمے داری بخوبی نہیں نبھائی، تیاری کے بغیر مذاکرات اور معاہدے کرنے سے چین کو بہت زیادہ فائدہ پہنچا، چینی کمپنیوں کو ٹیکس بریک اور دیگر مراعات دینے سے پاکستانی کمپنیاں نقصان میں ہیں۔اخبار کے مطابق پاکستان کے دورے میں چینی وزیرخارجہ وانگ ژی نے بھی سی پیک معاہدے پر دوبارہ مذاکرات پر آمادگی کا اشارہ دیا ہے۔عبدالرزاق داؤد نے خیال ظاہر کیا کہ اپنے
امور منظم کرنے تک ان معاہدوں پر فی الحال ایک سال کےلیے عمل روک دینا چاہیے، سی پیک کی مدت کو مزید پانچ سال کے لیے بڑھایا بھی جاسکتا ہے، ان کی اس تجویز سے دیگر وزراء اور مشیر بھی متفق ہیں کہ منصوبوں کی تکمیل کی مدت اور قرضوں کی ادائیگی کی مدت بڑھانا معاہدے منسوخ کرنے سے بہتر آپشن ہوگا، تاہم حکومت محتاط ہے کہ معاہدوں پر نظرثانی کے عمل میں
اس بات کا خیال رکھا جائے کہ چینی حکومت ناراض نہ ہو۔برطانوی اخبار کے مطابق وزیرخزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ پاکستان ملائیشیا کی طرح اس معاملے کو ہینڈل نہیں کرنا چاہتا، ملائیشیا نے چین کے تعاون سے جاری پائپ لائن پروجیکٹ بند کردیے اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو میں شامل ریل لنک معاہدے پر نظر ثانی کررہا ہے۔امریکی تھنک ٹینک ولسن سینٹر کے عہدے دار مائیکل کوگل مین کا کہنا ہے کہ سی پیک کی رفتار سست کرنا سابق حکومت کی پالیسیوں سے بڑی تبدیلی ہوگی۔