اسلام آباد (آن لائن) سابق صدر آصف زرداری و دیگر کے خلاف 35 ارب روپے کی منی لانڈرنگ الزامات کی تحقیقات کیلئے قائم (جے آئی ٹی) آج (سوموار) سے اپنا باضابطہ کام کا آغاز کردے گی‘ جے آئی ٹی کا مرکزی سیکرٹریٹ اسلام آباد میں ہوگا جب اس کے تمام ممبران اپنے متعلقہ اداروں سے فراغت حاصل کرکے جے آئی ٹی سیکرٹریٹ میں ذمہ داریاں سرانجام دیں گے۔ سپریم کورٹ کے حکم پر یہ جے آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں نیب ‘ سیکیورٹیزاینڈ ایکسچینج کمیشن ‘
سٹیٹ بینک‘ ایف آئی اے‘ آ ئی ایس آئی وغیرہ کے اراکین پر شاملہیں۔ یہ کمیٹی اومنی گروپ کے مالک انور مجید اینڈ گروپ ‘ اور آصف زرداری و ان کی بہن فریال تالپور کو طلب کرے گی اور ان کے بیانات ریکارڈ کرے گی۔ عدالت نے کمیٹی کو پندرہ روز کے بعد رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ کمیٹی کو اختیار حاصل ہے کہ وہ دیگر ممالک میں ملزمان کے کاروبار‘ بینک اکاؤنٹس اور دیگر جائیدادوں کا بھی کھوج لگائے گی۔ ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے 35 ارب روپے دبئی و دیگر ممالک میں منتقل کئے ہیں ۔ اومنی گروپ کے مالک انور مجید کی سندھ میں متعدد شوگر ملیں ہیں ان شوگر ملوں کی آمدن کو منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ملک سرمایہ منتقل کیا جاسکتا ہے جے آئی ٹی بیرون ممالک میں ملزمان کے کاروبار اور جائیدادوں وغیرہ بارے دیگر ممالک سے باہمی تعاون و معاہدے کے تحت تفصیلات بھی طلب کر سکتی ہے۔ سابق صدر آصف زرداری و دیگر کے خلاف 35 ارب روپے کی منی لانڈرنگ الزامات کی تحقیقات کیلئے قائم (جے آئی ٹی) آج (سوموار) سے اپنا باضابطہ کام کا آغاز کردے گی‘ جے آئی ٹی کا مرکزی سیکرٹریٹ اسلام آباد میں ہوگا جب اس کے تمام ممبران اپنے متعلقہ اداروں سے فراغت حاصل کرکے جے آئی ٹی سیکرٹریٹ میں ذمہ داریاں سرانجام دیں گے۔