اتوار‬‮ ، 03 اگست‬‮ 2025 

ٹھیکیداروں کی افسران سے ملی بھگت، سرکاری خزانے کو کروڑوں روپے کا ٹیکہ لگا دیا، ن لیگ کی حکومت نے بھی اربوں کی گرانٹ دی، تہلکہ خیز انکشافات

datetime 30  اگست‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

شیخوپورہ (آن لائن )گزشتہ 10سالوں کے دوران شیخوپورہ میں اربوں روپے کے فنڈزکے استعمال کے باوجود شیخوپورہ کا سیوریج سسٹم درست نہ ہونے کے متعلق کئی وجوہات اور انکشافات سامنے آئے ہیں جس کی بڑی بنیادی وجہ اس میں ناقص ،غیر معیاری میٹریل کا استعمال ہونا بھی شامل ہے ذرائع کے مطابق 2002 ء کے انتخابات میں پہلی بار (ق) لیگ کی حکومت نے شیخوپورہ میں سیوریج سسٹم کی بہتری کیلئے تقریباًساڑھے 6 ارب روپے کے فنڈز جاری کئے تھے

مگر اس خطیر گرانٹ کے باوجود شیخوپورہ کا سیوریج سسٹم بہتر ہونے کی بجائے تعمیر کے چند ماہ بعد ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوکر رہ گیا جس میں ٹھیکیداروں نے افسران کی ملی بھگت سے مبینہ طور پر غیر معیاری اور ناقص میٹریل استعمال کرکے سرکاری خزانہ کو کروڑوں روپے کا ٹیکہ لگا دیا 2008 ء کے انتخابات میں نواز لیگ کی حکومت نے بھی شیخوپورہ سیوریج سسٹم کو بہتر بنانے کیلئے تقریباًساڑھے چار ارب روپے کی ایک قسط جاری کی تھی اور اس میں بھی نواز لیگ کے سابق ایم پی اے حاجی غلام نبی نے محکمہ پبلک ہیلتھ کے ایکسین جاوید پرواز کو ایک کروڑ 87لاکھ کی بوگس ادائیگی پر پکڑ لیا اور اس پر سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے ایکسین کو معطل کردیا تھا جو بعدازاں بحال ہوگیا2013 ء کے انتخابات کے بعد ایک با رپھر شیخوپورہ سیوریج سسٹم کو بہتر بنانے کیلئے صوبائی حکومت کی طرف سے اربوں روپے کی گرانٹ جاری کی گئی مگرپانچ سال بعد یہ گرانٹ بھی کرپشن ،کمیشن اور بوگس ادائیگیوں کی نظر ہوگئی نتیجہ سیوریج سسٹم کا نظام درہم ہوکر رہ گیا پہلے سے بھی زیادہ خراب ہوکر رہ گیا حالانکہ ارکان اسمبلی اور مذکورہ محکموں کے افسران نے دعویٰ کیا تھا کہ اب شہر میں جتنی مرضی بارش ہوجائے ایک قطرہ پانی کھڑا نہیں ہوگا مگر نتیجہ اس کے برعکس آیا کہ اب بارش کے چند قطروں سے پورا شہرتالاب کا منظر پیش کرنے لگتا ہے

ذرائع کے مطابق نئی پنجاب حکو مت نے شیخوپورہ شہر کے سیوریج سسٹم کے متعلق موصول ہونیوالی عوامی شکایات کے پیش نظر اس کو از سر نو تعمیر کرنے کیلئے غیر ملکی ماہرین ،انجینئرز اور خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اورساتھ اس امر کا بھی اعلان کیا ہے کہ گزشتہ ادوار میں خرچ ہونیوالی اربوں روپے کی رقم کس طرح خرد برد کی گئی اس کا آڈٹ کروانے کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دینے کافیصلہ کیا گیا ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ پبلک ہیلتھ کے درجہ چہارم سے

لیکر ایکسین تک کے افسران کروڑ پتی بن چکے ہیں تو دوسری طرف ان کاموں کے ٹھیکیدار ضلع میں ایک مافیا کی شکل اختیار کرچکے ہیں جن پر ہاتھ ڈالنا یا کارروائی کرنا مشکل نہیں بلکہ ناممکن دیکھائی دیتا ہے شہریوں نے نئی حکومت سے کہا ہے کہ وہ کم از کم گزشتہ 15 سالوں سے شیخوپورہ میں سیوریج سسٹم کے نام پر خر چ ہونیوالی گرانٹ کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کروا کر اصل حقائق کو عوام کے سامنے لایا جائے جو لوگ بھی اس میں ملوث ہیں ان سے پائی پائی وصول کرکے سرکاری خزانہ میں جمع کروائی جائے اگر حکومت نے اس تحقیقات کو مزید وسیع کیا تو مزید انکشافات سامنے آنے کے امکان ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سات سچائیاں


وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…