اسلام آباد(نیوزڈیسک)خاور مانیکا کو دراصل کس نے روکاتھا؟کس نے خاور مانیکا کی کنپٹی پر پستول رکھی اور پھر ایسی کیا بات کہی کہ انہوں نے فوراً اہم شخصیت سے رابطہ کرلیا؟ حامد میر کے سنسنی خیز انکشافات، تفصیلات کے مطابق معروف صحافی حامد میر خاور مانیکا اور ڈی پی او پاکپتن کے حوالے سے مزید تفصیلات منظر عام پر لے آئے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے حامد میر نے انکشاف کیا کہ خاور مانیکا کو پاکپتن کی پولیس نے نہیں بلکہ پنجاب پولیس کی ایلیٹ فورس نے روکاتھا اور
تلخ کلامی کے دوران ایک پولیس اہلکار نے ان کی کنپٹی پر بندوق رکھ کر انہیں اپنارویہ بہتر رکھنے کو بھی کہا جس پر خاور مانیکانے ڈی پی او رضوان گوندل کو فون کیا۔حامد میر نے بتایاکہ پنجاب پولیس اور آزاد ذرائع سے اطلاعات ملی ہیں اور اس کے ثبوت بھی موجود ہیں کہ ڈی پی او پاکپتن کے حوالے سے جو باتیں ہوئی تھیں اس سلسلے میں ایک نہیں بلکہ دو تین واقعات ہوئے ہیں اس سلسلے میں پہلا واقعہ پانچ اگست کو ہوا جب ایک خاتون پیدل پاکپتن مزار کی جانب جا رہی تھیں تو ایلیٹ فورس کی چار گاڑیاں ان کے پیچھے چلنا شروع ہو گئیں۔ پولیس نے خاتون کو روک کر پوچھا کہ آپ کون ہیں جس کے بعدمعلوم ہوا کہ وہ خاور مانیکا کی بیٹی ہیں، حامد میر نے وضاحت کی کہ کہا جاتارہاہے کہ وہ شائد عمران خان کی اہلیہ تھیں لیکن وہ عمران خان کی اہلیہ نہیں بلکہ خاور مانیکا کی بیٹی ہی تھیں حامد میر نے انکشاف کیا کہ اس واقعے کے کچھ دن کے بعد ہی دوبارہ رات کے تقریباً ایک بجے خاور مانیکا اپنی فیملی کیساتھ کہیں جا رہے تھے کہ پولیس نے انہیں ایک بارپھرروکا اور اس بار بھی پولیس پاکپتن کی نہیں تھی بلکہ پنجاب پولیس کی ایلیٹ فورس تھی۔ پولیس کے روکنے کے باوجود وہ نہیں رکے جس پر پولیس نے ان کا پیچھا کر کے انہیں روک ہی لیا جس کے بعد پھر ان کا آپس میں جھگڑا ہوا اور اس تلخ کلامی کے دوران ایک پولیس والے نے خاور مانیکا کی کنپٹی پر پسٹل رکھ کرانہیں کہا کہ آپ اپنا رویہ بہتر کریں۔جس کے بعدخاور مانیکا نے ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل کو فون کیا تو انہوں نے خاور مانیکا کی مدد کی تھی اورپویس والوں نے انہیں جانے دیا۔