اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) عیدالاضحی حضرت ابراہیم ؑ کی عظیم قربانی کی نہ صرف یاد دلاتی ہے بلکہ یہ مسلمانوں میں قربانی کا جذبہ بیدار کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے اور اس کی بدولت معاشرے میں غریبوں اور کم آمدنی والے افراد کے حقوق اور ان کا خیال رکھنے کا جذبہ بھی بیدار ہوتاہے ۔ عیدالاضحی کے موقع پر قربانی کے ذریعے زیادہ آمدن والے افراد میں جہاں مستحق
اور غریب افراد کی مدد کرنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے وہیں معاشرے میں اجتماعیت اچھی اقدار بھی پنپتی نظر آتی ہیں۔ ایسا ہی کچھ پاکستان کے صوبے پنجاب کے شہر کھاریاں کے ایک گائوں میں بھی گزشتہ کئی سالوں سے دیکھنے میں آرہا ہے جہاں ہر گھر میں برابری کی سطح پر گوشت کی تقسیم کی روایت برسوں سے چلی آرہی ہے۔ اس گائوں کے باسی 800 سے زائد گھروں پر مشتمل اس گاؤں میں ایک مخصوص جگہ پر جانوروں کی قربانی کی جاتی ہے جس کا آغاز قیام پاکستان سے فوری بعد مولوی شیخ عبداللہ نے کیا تھا۔ گاؤں کےلوگوں کے خیال میں اجتماعی قربانی اور اکھٹے گوشت کی تقسیم کی وجہ سے ایک تو معاشرے میں مساوت اور برابری کی سوچ پنپتی ہے وہیں اس روایت کی بدولت لڑائی جھگڑے کا واقعہ بھی رونما نہیں ہوتا ۔ اس سال اس گائوں میں 107 بڑے جانوروں کی قربانی کی گئی۔جن کا 7ہزار کلو گوشت گاؤں کے ہر گھر میں برابری کی سطح پر تقسیم کیا گیا۔۔عید کے پہلے روز 420 گھروں میں ساڑھے چار کلو اور عید کے دوسرے دن 3 کلو کے حساب سے گوشت تقسیم کیا گیا۔جانوروں کی قربانی کے وقت گاؤں کے تمام بچے اور مرد حضرات جمع ہو جاتے ہیں۔گاؤں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم میں کسی کو بھی اس بات پر اعتراض نہیں ہوتا کہ ہمارے گھر کم گوشت آیا ہے۔جو قربانی نہ کریں ان کو بھی گوشت دیا جاتا ہے اور ہر گھر میں برابری کی سطح پر گوشت تقسیم کیا جاتا ہے۔