اسلام آباد (آن لائن) وزارت پیٹرولیم کا ایک اور کارنامہ‘ ایل این جی کو پٹرول قرار دے دیا اور درآمد کی اجازت پی ایس او کو دے دی ہے۔ حکومت نے پی ایس او کو 5 فیصد منافع کا اختیار بھی دے دیا ہے جس کے نتیجہ میں لوگوں کی جیبوں سے اربوں روپے لوتنے کا پروگرام بنا لیا گیا ہے۔ آن لائن سے خصوصی سوالوں کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پی ایس او کے پاس ایل این جی درآمد کرنے کا لائسنس نہیں تھا تاہم اب ای سی سی نے ایل این جی کو پٹرول قرار دے دیا ہے جس کے بعد پی ایس او بھی ایل این جی درآمد کر سکے گا۰ جب ان سے سوال کیا گیا کہ اوگرا نے ایل این جی کا لائسنس پی ایس او کو فراہم نہیں کیا تو یہ ایل این جی کیسے درآمد کر سکے گا تو انہوں نے اپنے جواب میں کہا کہ اوگرا کو ہمت ہے تو نوٹس لینا چاہئے اوگرا خاموش کیوں ہے۔ حکومت نے ایل این جی کو پٹرول قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس او ایل این جی درآمد سے 4 فیصد منافع حاصل کرے گی۔ وفاقی وزیر کی توجہ پی ایس او کی طرف سے ایل این جی درآمد کرنے کے ٹینڈر بارے دلائی گئی تو انہوں نے کہا ایل این جی گیس نہیں پٹرول ہے۔ آن لائن کو پٹرولیم ماہرین نے بتایا کہ حکومت نے پی ایس او کو 4 فیصد منافع مارجن دے کر عوام سے اربوں روپے لوٹ لے گی تاہم اوگرا کی خاموشی ایک سوالیہ نشان ہے اوگرا کا لائسنس نہ ہونے پر پی ایس او کو ایل این جی درآمد کرنے کا اختیار نہیں ہے اوگرا ترجمان نے آن لائن کو بتایا کہ پی ایس او کے پاس ایل این جی درآمد کرنے کا لائسنس نہیں ہے کیونکہ پی ایس او نے اس بارے پٹیسن بھی دائر نہیں کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حقیقت میں اوگرا اس وقت عضو معطل بنا ہوا ہے اور اس کے اختیارات سلب ہو چکے ہیں۔