اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)تحریک انصاف عام انتخابات میں اکثریتی جماعت کے طور پر ابھر سامنے آئی ہے اور قومی اسمبلی، خیبرپختونخواہ، پنجاب میں حکومت بنانے کیلئے جوڑ توڑ میں مصروف ہے جبکہ بلوچستان میں بھی حکومت سازی میں اہم کردار نبھانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ حکومت سازی اور اہم وزارتوں کیلئے عمران خان نے مشاورت کا عمل جاری رکھا ہوا ہے اور اس سلسلے
میں انہوں نے کئی نام فائنل بھی کر لئے ہیں۔ ایسے میں وفاق میں سب سے اہم وزارت وزارت خارجہ ہے جس کیلئے عمران خان اپنا انتخاب کر چکے ہیں تاہم جس شخص کو وہ وزیر خارجہ بنانا چاہتے ہیں وہ اس وزارت کیلئے آمادہ نہیں اور وہ عمران خان سے قومی اسمبلی میں سپیکر کے عہدے کیلئے بضد ہے۔ اس بات کا انکشاف ملک کے معروف صحافی حامد میر نے اپنے کالم میں کیا ہے۔ عام انتخابات کے 10روز بعد عمران خان سے بنی گالا میں طویل ملاقات کرنیوالے حامد میر اپنے کالم میں ایک جگہ لکھتے ہیں کہ چلتے چلتے عمران خان نے اپنی پارٹی کے ایک رہنما کا نام لیکر پوچھا کہ میں اسےوزیرخارجہ بنانا چاہتا ہوں وہ اسپیکر بننا چاہتا ہے اسے کیا مسئلہ ہے ؟یہ وہ واحد پریشانی تھی جس کا اظہار عمران خان نے میرے ساتھ کیا اور میں نے جو جواب دیا وہ آپ کو کچھ دنوں میں پتہ چل جائے گا۔واضح رہے کہ ملک کے معروف صحافی و تجزیہ کار حامد میر کی الیکشن کے بعد عمران خان سے بنی گالا میں ایک طویل نشست ہوئی ہے جس کے بارے میں انہوں نے اپنے کالم میںچیدہ چیدہ باتیں لکھی ہیں۔ ایک جگہ حامد میر لکھتے ہیں کہ اجازت لینے سے قبل میں نے کہا کہ اپنے کسی سیاسی مخالف کو انتقام کا نشانہ مت بنائیے گا اور نہ کسی پر مقدمے بنائیے گا احتساب کا معاملہ نیب اور عدالتوں پر چھوڑ دیں خان صاحب نے میری بات مکمل ہونے سے پہلے ہی اثبات میں سر ہلایا
اور میں نے دل ہی دل میں ان کی ثابت قدمی کیلئے دعا کی کیونکہ یہ خاکسار ماضی میں متعدد وزرائے اعظم کی زبان سے ایسی باتیں سن چکا ہے لیکن اقتدار میں آنے کے بعد وہ اپنے کہے پر قائم نہ رہے یا انہیں قائم نہ رہنے دیا گیا۔امید ہے کہ ہمارے ملک کے طاقتور ریاستی ادارے عمران خان کو اپنا یس مین بنا کر ناکام نہیں کریں گے بلکہ عمران خان کے ذریعہ قومی اہمیت کے حامل مسائل پر اتفاق رائے قائم کرنے کی کوشش کریں گے اور اس ملک سے سیاسی انتقام کے کلچر کا خاتمہ کریں گے اور عمران بھی کسی کو اپنا یس مین بنانے کی کوشش نہیں کریں گے ۔