اتوار‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

چندوں سے ڈیم نہیں بنائے جاتے، عمران کوبھارت کے ساتھ دو قدم آگے بڑھنے کی بات کا اختیار کس نے دیا ؟ن لیگ نے بڑا دعویٰ کر دیا

datetime 1  اگست‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آ ئی این پی) پاکستان مسلم لیگ(ن )کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ(ن) کے مینڈیٹ کو تسلیم کیا ہے، امید ہے کہ اپوزیشن لیڈر مسلم لیگ(ن) کا ہوگا،چندوں سے ڈیم نہیں بنائے جاتے اس کیلئے بین الاقوامی اور حکومتی فنڈنگ درکار ہوتی ہے،ہم اپوزیشن میں رہ کر پاکستان تحریک انصاف کی اپوزیشن کی بنائی روایات کو برقرار رکھیں گے،نواز شریف کو مودی کا یار کہنے والا مودی کواپنی حلف برداری میں بلانے کی باتیں کر رہا ہے،

امریکی سیکرٹری آف سٹیٹ کا بیان کہ پاکستان آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ لیکر چین کو دے گا غلط ہے اس کی مذمت کرتے ہیں،ہم نے پرامن اور ترقی کرتا پاکستان قائم کر کے عمران خان کو شاندار پلیٹ فارم مہیا کر دیا ہے جس کو آگے بڑھانا عمران خان کا کام ہے،اب عمران خان کو کس نے اختیار دیا کہ وہ بھارت کے ساتھ دو قدم آگر بڑھنے کی باتیں کریں،عمران خان کی اصلیت عوام کے سامنے جلد آجائے گی۔بدھ کو مسلم لیگ(ن) کے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل، سابق وزیر داخلہ احسن اقبال، سینیٹر مصدق ملک اور سابق وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے ملکی صورتحال کے حوالے سے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ 2013 میں جب ہم نے حکومت سنبھالی تو جی ڈی پی ریٹ 3.68فیصد تھا اور جب ہم نے حکومت چھوڑی تو جی ڈی پی 5.79فیصد کی سطح پر تھا۔ 2013میں مہنگائی 7.36فیصد اور 2018میں 3.92فیصد تھی، 2013 مین بجٹ خسارہ 8.2فیصد تھا اور 2018میں یہ شرح4.3فیصد تھی، 2013کے اندر ترقیاتی کاموں پر اخراجات 348ارب تھے جن کو ہم نے 5سال میں بڑھا کر 795ارب کی ہے۔ ہم نے گزشتہ سال ریکارڈ 400ارب روپے ٹیکس اکٹھا کیا اور

اگر عمران خان 800ارب ٹیکس اکٹھا کر لیں تو ہم استعفیٰ دیدیں گے سیاست سے۔ سیاست میں اپوزیشن میں باتیں کرنا آسان ہوتا ہے لیکن عملی طور پر کام کرنا مشکل ہوتا ہے۔ہم نے ایک لاکھ سے کم تنخواہ دار افراد پر ٹیکس ختم کیا ہے جس کو نئی حکومت کو برقرار رکھنا چاہیے۔ہمارے دور حکومت میں ڈالر کی قیمت ہم نے مستحم کر کے دکھائی، ڈالر کی قیمت میں اضافی نگران حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے ہوئی ہے۔یہ بات غلط ہے کہ

پاکستان نے چین سے سی پیک کی مد میں بھاری قرضہ لیا ہے۔ سی پیک کے تحت 35ارب روپے توانائی پر چین خرچ کرے گا جو صرف سرمایا کاری ہوگی، 10ارب ڈالر انفراسٹرکچر پر خرچ ہوں گے اس پر 2فیصد کے حساب سے قرضہ ادا کرنا ہوگا لیکن2022تک پاکستان نے چین کو کوئی قرضہ واپس نہیں کرنا۔امریکی سیکرٹری آف سٹیٹ کا بیان کہ پاکستان آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ لیکر چین کو دے گا یہ غلط ہے۔مغربی دنیا کو چین کا پاکستان کے اندر سرمایا کاری کرنا

ایک آنکھ نہیں بھا رہا۔ہم نے عمران خان کے حوالے ایک مضبوط ملک کیا ہے اس لیے ابی سی آئی ایم ایف کے پاس جانا ضروری نہیں ہے۔اس موقع پر احسب اقبال نے کہا کہ چین نے پاکستان میں اس وقت سرمایا کاری کی جب کوئی پاکستان کو 10روپے قرضہ بھی نہیں دیتا تھا۔ہم نے4سال کے اندر ملک میں 11ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کی ہے جبکہ پاکستان کے اندر 66سال میں صرٖف18ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کی گئی۔مسلم لیگ(ن) کی حکومت نے انفراسٹرکچر کے اوپر

ریکارڈ سرمایا کاری کی ہے۔ ہم نے ریلوے میں 100ارب سے زائد کی سرمایا کاری کی، 1750کلومیٹر کی شاہراہیں اور موٹرویز کے منصوے شروع کیے جس کے باعث ہمارا ٹریڈ کاریڈور مکمل ہوگا۔45ارب ڈالر کے توانائی اور انفراسٹرکچر کے منصوبوں پر ابھی کام جاری ہے۔ سی پیک پاکستان کیلئے گیم چینجر منصوبی ہے جس کو آخر کار عمران خان نے بھی تسلیم کر لیا ہے۔ امید ہے کہ سی پیک کے تحت جو اکانومک زونز قائم کیے جانے ہیں

وہ بھی اسی سپیڈ کے ساتھ مکمل کیے جائیں۔ ہماری دعا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف اپنے 5سال مکمل کرے۔ہم نے ملک بھر میں امن قائم کر کے عمران خان کو شاندار پلیٹ فارم مہیا کر دیا ہے جس کو آگے بڑھانا عمران خان کا کام ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان کی فواد چوہدری سے ملاقات کے بارے میں کچھ کہوں گا تو پھر توہیں عدالت مجھ پر لگ جائے گی اس لیے چپ رہنا بہتر ہے۔پیپلز پارٹی نے الیکشن کے اندر مسلم لیگ(ن) کے مینڈیٹ کو تسلیم کیا ہے

اس لیے امید ہے کہ اپوزیشن لیڈر مسلم لیگ(ن) کا ہوگا۔ہم اپوزیشن کے درمیان ون پوائنٹ ایجنڈا اپنانے کیلئے آل پارٹیز کانفرنس میں فیصلہ کریں گے کہ آگے کیلئے کیا لائحہ عمل اپنانا ہے۔یہ کہنا غلط ہے کہ مسلم لیگ(ن) نے ڈین بنانے اور پانی کے مسئلے پر کوئی کام نہیں کیا۔ ہم نے اپنے دور حکومت میں پہلی بار قومی واٹر پالیسی بنائی اور اس کی سی سی آئی سے منظور بھی کرایا۔دیامر بھاشا ڈیم پر بھی ہم نے کام کیا اور ڈیم کیلئے زمین حاصل کرنے کیلئے100ارب سے

زائد رقم خرچ کی ہے۔جب تک بین الاقوامی سرمایا کاری نی ہو اور حکومت پی ایس ڈی پی سے فنڈ جاری نہ کرے ، چندوں سے ڈیم نہیں بنائے جا سکتے۔ عمران خان کی حکومت اب آچکی ہے تو پانی سے گاڑی چلانے کا کہنے والے اب پانی سے گاڑی چلا کر دکھائیں۔ہم اپوزیشن میں رہ کر پاکستان تحریک انصاف کی اپوزیشن کی بنائی روایات کو برقرار رکھیں گے۔نواز شریف بھارت کے ساتھ چلنے کی باتیں کرتے

تھے تو ان کو مودی کا یار کہا جاتا تھا، اب عمران خان کو کس نے اختیار دیا کہ وہ بھارت کے ساتھ دو قدم آگر بڑھنے کی باتیں کریں۔ اب عمران خان کی کشمیریوں کا خان یاد نہیں آتا جب وہ حلف برداری میں مودی کو حلف برداری میں بلانے کی باتیں کرتے ہیں۔مودی کے فون کرنے پر عمران خان کو ان کے ساتھ کلبھوشن کا معاملہ بھی اٹھانا چاہیے تھا۔عمران خان کی اصلیت عوام کے سامنے جلد آجائے گی۔



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…