اسلام آباد(یوپی آئی)نگران وزیرخارجہ عبد اللہ حسین ہارون نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف پیکیج کو سی پیک سے مشروط کرنا درست نہیں، امریکہ کا بیان نامناسب ہے،امریکہ پاکستان کا گلہ دبانے کی کوشش کررہا ہے،سسکیاں لے لے کر نہیں جی سکتے،سی پیک چینی صدر کے ون بیلٹ ون روڈ ویژن کا حصہ ہے، چین پاکستان میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کر رہا ہے،کوئی بھی سی پیک کی کامیابی میں رکاوٹ نہیں بن سکتا۔ بدھ کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے
عبد اللہ ہارون کا کہناتھا کہ امریکہ پاکستان کی معاشی مشکلات سے آگاہ ہے کیونکہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ مین بھاری قیمت چکائی ہے اور پاک فوج سمیت سکیورٹی اداروں نے اس جنگ میں بے پناہ قربانیاں دیں، اتحادی ملک ہونے کے ناطے امریکہ پاکستان کا مقروض ہے اور اس کے پاکستان کی بھاری دائیگیاں واجب الاادا ہیں اس کے باوجود بار بار ڈو مور کے مطالبہ کیا جاتاہے ،امریکہ ہمارا گلہ دبانے کی کوشش کررہا ہے مگر پاکستانی سسکیاں لے لے کر نہیں جے سکتے۔ نگران وزیر خارجہ نے کہا کہ ملک میں نئی جمہوری حکومت اقتدار سنبھالنے والی ہے جو اپنی پالیسی کا اعلان کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک چین کے ون بیلٹ ون روڈویڑن کاحصہ ہے،چین پاکستان میں اربوں ڈالرکی سرمایہ کاری کررہاہے کیونکہ چینی صدرپاکستان کواپناگہرادوست سمجھتے ہیں اور پاکستان کو اپنا دوسرا گھر قرار دیتے ہیں۔پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک)چینی صدر کے ون بیلٹ ون روڈ ویژن کا حصہ ہے اور اب کوئی بھی سی پیک کی کامیابی میں رکاوٹ نہیں بن سکتا۔ آئی ایم ایف پیکج کوسی پیک کیساتھ مشروط کرنادرست نہیں، آئی ایم ایف بیل آٹ پیکج پرامریکی بیان نامناسب ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے
الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئی ایم ایف پیکج سے چینی قرضوں کی ادائیگی کا کوئی جواز نہیں ہے، آئی ایم ایف پاکستان کو بیل آٹ پیکج دینے سے باز رہے۔ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ پاکستان کی نئی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔بعد ازاں آئی ایم ایف ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کی جانب سے قرض کی کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی،
کسی بھی متوقع پیکج پر پاکستانی حکام سے بات چیت نہیں کر رہے۔ تاہم ایک غیر ملکی اخبار نے دعوی کیا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف سے 12 ارب ڈالر قرض لینے پر غور کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکا نے پاکستان کو اتحادی فنڈ کی مد میں ادائیگیاں کرنی ہیں، اب نئی حکومت کی ذمہ داری ہے وہ کیا کرتی ہے، نئی حکومت اگر کوئی مشورہ لینا چاہے گی تو ضرور دیں گے۔