اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)قومی اسمبلی میں نمبر گیم تبدیل ، تحریک انصاف کو 7نشستوں سے ہاتھ دھونا پڑ گیا۔ نجی ٹی وی ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کی 270 میں سے 115 نشستیں تحریک انصاف کے نام رہی ہیں۔تاہم شاندار کامیابی کے باوجود تحریک انصاف کو اپنی جیتی ہوئی نشستیں چھوڑنا پڑیں گی، جس کے بعد ان ہی نشستوں پر اس کی کامیابی کی ضمانت نہیں دی جاسکتی۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو اپنے قریبی ساتھیوں سمیت قومی اسمبلی کی کم سے کم 7 یا 6 نشستیں ہرحال میں چھوڑنا پڑیں گی۔عمران خان نے قومی اسمبلی کے 5 حلقوں سے انتخابات لڑے تھے اور تمام میں انہوں نے کامیابی حاصل کی۔یوں وہ ملکی تاریخ کے پہلے سیاست دان ہیں جنہوں نے تمام حلقوں سے وائٹ واش کیا۔عمران خان نے قومی اسمبلی کے حلقے این اے- 35 بنوں، این اے-53 اسلام آباد، این اے-95 میانوالی، این اے -131 لاہور اور این اے -243 کراچی سے انتخاب لڑا تھا اور تمام میں کامیابی حاصل کی۔تاہم اب انہیں اپنی جیتی ہوئی 5 میں سے 4 نشستوں کو چھوڑنا پڑے گا اور وہ کون سی واحد نشست اپنے پاس رکھتے ہیں، اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔عمران خان کی چھوڑی ہوئی باقی 4 نستوں پر دوبارہ انتخابات منعقد ہوں گے اور اس کی کوئی گارنٹی نہیں دی جاسکتی کہ اپنی چھوڑی ہی نشستوں پر ان کی پارٹی دوبارہ کامیاب ہوگی۔تاہم ان کی چھوڑی ہوئی نشستوں پر کانٹے کے مقابلے کا امکان ہے۔ان کے علاوہ تحریک انصاف کے دیگر رہنماؤں کو بھی اپنی نشستیں چھوڑنا پڑیں گی۔تحریک انصاف کے رہنما چوہدری غلام سرور خان کو ایک، میجر (ر) طاہر صادق کو بھی ایک اور ممکنہ طور پر پرویز خٹک کو بھی قومی اسمبلی کی واحد نشست چھوڑنا پڑے گی۔سابق وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے اس بار قومی اسمبلی کے ایک جب کہ
صوبائی اسمبلی کے 2 حلقوں سے انتخابات لڑے تھے اور انہوں نے بھی تینوں میں کامیابی حاصل کی، تاہم انہیں بھی 2 حلقے چھوڑنا پڑیں گے۔اطلاعات ہیں کہ پرویز خٹک کو دوبارہ وزیر علیٰ خیبرپختونخوا بنائے جانے کا امکان ہے، جس کی وجہ سے امکان ہے کہ وہ قومی اسمبلی کی نشست این اے-25 نوشہرہ چھوڑ دیں گے۔اسی طرح چوہدری غلام سرور خان بھی 2 میں سے ایک
اور میجر (ر) طاہر صادق بھی 2 میں سے ایک نشست چھوڑیں گے۔چوہدری سرور قومی اسمبلی کے حلقوں این اے-59 راولپنڈی اور این اے-63 راولپنڈی سے انتخابات جیتے ہیں، تاہم وہ ایک نشست چھوڑیں گے۔اسی طرح میجر (ر) طاہر صادق کو بھی این اے-55 اٹک اور این اے-56 اٹک میں سے ایک نشست چھوڑنا پڑے گی۔عمران خان کی 4، چوہدری سرور اور طاہر صادق کی
ایک ایک اور پرویز خٹک کی ایک قومی اسمبلی کی نشست کے بعد تحریک انصاف کو اپنی 7 نشستوں سے دوبارہ انتخاب لڑنا ہوگا اور یوں ان کی نشستوں کی تعداد عارضی طور پر 115 سے کم ہوکر 108 ہوجائے گی، تاہم دوبارہ کامیابی کی صورت میں وہ اس تعداد کو برقرار رکھ سکتے ہیں۔تحریک انصاف کو مرکز میں حکومت بنانے کے لیے پہلے سے ہی نشستوں کی کمی کا سامنا ہے، تاہم 7 نشستیں ایسی ہیں جن پر دوبارہ انتخاب میں وہ ناکامی کی متحمل نہیں ہوسکتی۔اب دیکھنا یہ ہے کہ تحریک انصاف کون سی جماعت اور کامیاب آزاد امیدواروں کو کن شرائط پر راضی کرکے حکومت بناتی ہے یا پھر کوئی اور پارٹی حکومت سازی کے لیے آگے آنے کی کوشش کرتی ہے۔