جمعہ‬‮ ، 04 جولائی‬‮ 2025 

اسلام آباد ہائیکورٹ، شفقت حسین کی سزائے موت پر فیصلہ محفوظ

datetime 8  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ میں سزائے موت کے قیدی شفقت حسین کی جانب سے دائر کیس میں عدالت نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔ جمعہ کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس اطہر من اللہ نے شفقت حسین کی پھانسی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل ڈاکٹر طارق حسن نے تحریری دلائل جمع کرواتے ہوئے امریکی عدالتوں کی بہت سی مثالیں بھی پیش کیں۔ جس میں فیڈرل کورٹ کے فیصلے ماتحت عدالتوں میں کالعدم قرار دے دیئے گئے تھے انہوں نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ریاست کی ذمہ داری بنتی ہے کہ بچوں کے حقوق کا تحفظ کرے۔ برتھ سرٹیفکیٹ اور آئی ڈی کارڈ کا اجراءریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ ڈاکٹر طارق حسن نے مزید کہا کہ ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج نہیں کر رہے بلکہ عمر کے تعین کے لئے کئے گئے طریقہ کار پر اعتراض اٹھا رہے ہیں۔ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے عدالت میں غیر ملکی روزنامے کی رپورٹ دکھاتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار نے کورٹ میں عمر کے تعین کے لئے کی گئی انکوائری کو خوش آئند قرار دیا تھا جبکہ دوسری طرف عدالت نے انکوائری کے عمل کو غیر قانونی قرار دینے کی درخواست بھی جمع کروائی ہے۔ اس دوران درخواست گزار کے وکیل نے انسانی حقوق اور نابالغوں کے انصاف کے نظام آرڈیننس 2000 کی کچھ شقیں عدالت میں پیش کیں۔ جس کے مطابق 18 سال سے کم عمر بچوں کو کسی بھی جرم میں موت کی سزا نہیں دی جا سکتی۔ اس پر عدالت نے سوال اٹھایا کہ اس طرح تو آپ کم عمر بچوں کو خودکش حملوں کا لائسنس فراہم کر رہے ہیں۔ عدالت نے ڈاکٹر طارق حسن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مجرم کو دیئے جانے والا ایسا حق جو مظلوم کے حق کو متاثر کرتا ہو اس پر عمل کیا جا سکتا ہے؟ متاثرہ خاندان کو فریق بنائے بغیر صدر کسی مجرم کی سزا کو معاف کر سکتا ہے؟ اس موقع پر ڈاکٹر طارق حسن نے عدالت سے مزید مہلت مانگی جس پر عدالت نے کہا کہ آپ کو بھرپور موقع دے چکے ہیں اب مزید گنجائش نہیں ہے۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ درخواست گزار بلواسطہ طور پر کیس کو دوبارہ کھولنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ درخواست گزار یہاں سے کیس واپس لے کر سپریم کورٹ سے دوبارہ رجوع کر لیں۔ جس پر عدالت نے کہا کہ اس طرح تو ہر شخص سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کیس کو دوبارہ کھولنے کی استدعا کرے گا۔ یہ صرف ایک کیس ہی نہیں بلکہ پالیسی کا معاملہ ہے۔ عدالت اس کیس کے دلائل کو ریکارڈ پر لانا چاہتی ہے۔ عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے پیر تک سماعت ملتوی کر دی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…