ہفتہ‬‮ ، 21 ستمبر‬‮ 2024 

اسلام آباد ہائیکورٹ، شفقت حسین کی سزائے موت پر فیصلہ محفوظ

datetime 8  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ میں سزائے موت کے قیدی شفقت حسین کی جانب سے دائر کیس میں عدالت نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔ جمعہ کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس اطہر من اللہ نے شفقت حسین کی پھانسی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل ڈاکٹر طارق حسن نے تحریری دلائل جمع کرواتے ہوئے امریکی عدالتوں کی بہت سی مثالیں بھی پیش کیں۔ جس میں فیڈرل کورٹ کے فیصلے ماتحت عدالتوں میں کالعدم قرار دے دیئے گئے تھے انہوں نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ریاست کی ذمہ داری بنتی ہے کہ بچوں کے حقوق کا تحفظ کرے۔ برتھ سرٹیفکیٹ اور آئی ڈی کارڈ کا اجراءریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ ڈاکٹر طارق حسن نے مزید کہا کہ ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج نہیں کر رہے بلکہ عمر کے تعین کے لئے کئے گئے طریقہ کار پر اعتراض اٹھا رہے ہیں۔ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے عدالت میں غیر ملکی روزنامے کی رپورٹ دکھاتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار نے کورٹ میں عمر کے تعین کے لئے کی گئی انکوائری کو خوش آئند قرار دیا تھا جبکہ دوسری طرف عدالت نے انکوائری کے عمل کو غیر قانونی قرار دینے کی درخواست بھی جمع کروائی ہے۔ اس دوران درخواست گزار کے وکیل نے انسانی حقوق اور نابالغوں کے انصاف کے نظام آرڈیننس 2000 کی کچھ شقیں عدالت میں پیش کیں۔ جس کے مطابق 18 سال سے کم عمر بچوں کو کسی بھی جرم میں موت کی سزا نہیں دی جا سکتی۔ اس پر عدالت نے سوال اٹھایا کہ اس طرح تو آپ کم عمر بچوں کو خودکش حملوں کا لائسنس فراہم کر رہے ہیں۔ عدالت نے ڈاکٹر طارق حسن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مجرم کو دیئے جانے والا ایسا حق جو مظلوم کے حق کو متاثر کرتا ہو اس پر عمل کیا جا سکتا ہے؟ متاثرہ خاندان کو فریق بنائے بغیر صدر کسی مجرم کی سزا کو معاف کر سکتا ہے؟ اس موقع پر ڈاکٹر طارق حسن نے عدالت سے مزید مہلت مانگی جس پر عدالت نے کہا کہ آپ کو بھرپور موقع دے چکے ہیں اب مزید گنجائش نہیں ہے۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ درخواست گزار بلواسطہ طور پر کیس کو دوبارہ کھولنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ درخواست گزار یہاں سے کیس واپس لے کر سپریم کورٹ سے دوبارہ رجوع کر لیں۔ جس پر عدالت نے کہا کہ اس طرح تو ہر شخص سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کیس کو دوبارہ کھولنے کی استدعا کرے گا۔ یہ صرف ایک کیس ہی نہیں بلکہ پالیسی کا معاملہ ہے۔ عدالت اس کیس کے دلائل کو ریکارڈ پر لانا چاہتی ہے۔ عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے پیر تک سماعت ملتوی کر دی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ


مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…

سٹارٹ اِٹ نائو

ہماری کلاس میں 19 طالب علم تھے‘ ہم دنیا کے مختلف…

میڈم چیف منسٹر اور پروفیسر اطہر محبوب

میں نے 1991ء میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے…

چوم چوم کر

سمون بائلز (Simone Biles) امریکی ریاست اوہائیو کے شہر…

نیویارک کے چند مشاہدے

نیویارک میں چند حیران کن مشاہدے ہوئے‘ پہلا مشاہدہ…

نیویارک میں ہڈ حرامی

برٹرینڈ رسل ہماری نسل کا استاد تھا‘ ہم لوگوں…

نیویارک میں چند دن

مجھے پچھلے ہفتے چند دن نیویارک میں گزارنے کا…