اسلام آباد (آن لائن) سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے قائد اعظم سولر پاور کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفسیر نجم شاہ سمیت اعلیٰ افسران کو تین کروڑ 36 لاکھ روپے بطور بونس دینے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ کمپنی تعینات کئے گئے آٹھ اعلیٰ افسران کو مختلف الاؤنسز کی مد میں بھی چھ کروڑ 33 لاکھ روپے کی غیر قانونی ادائیگی کے ثبوت مل گئے ہیں جبکہ کمپنی کے افسران کے بارے میں مزید معلوم ہوا ہے کہ وہ چار کروڑ روپے کے کھانے چائے اور بسکٹ ڈکار گئے ہیں
جبکہ افسر ان نے لگژری برانڈ کے سگریٹ کے پیکٹ بھی کمپنی کے کھاتے سے خریدے تھے قائد اعظم سولر کمپنی کے چیف فنانس آفیسر بدر منیر نامی آفیسر نے ایک کروڑ ساٹھ لاکھ روپے تنخواہ کی مد میں غیر قانونی طریقہ سے کمپنی کے فنڈز سے چوری کرتے ہوئے پکرے گئے ہیں جبکہ کمپنی افسران نے کمپنی آفس میں ڈیڑھ کروڑ روپے کا فرنیچر چنیوٹ سے خریدا جبکہ بعض فرنیچر اس مالک سے حاصل کیا ہے جس کے ثبوت بھی مل گئے ہیں تفصیلات کے مطابق عدالت کے حکم پر پنجاب کی 56 کمپنیوں کے خلاف جاری تحقیقات میں کرپشن کے بھاری ثبوت مل گئے ہیں اربوں روپے کی کرپشن میں شہباز شریف اور اس کے کرپٹ افسران کا بڑا مافیا ملوث پایا گیا ہے بہاولپور کے صحرائی علاقہ میں قائم کئے گئے قائد اعظم سولر پاور کمپنی کے نام پر بھی افسران نے کرپشن کے نئے ریکارد قائم کئے ہیں۔ جاری تحقیقات میں ثبوت سامنے آئے ہیں کہ قائد اعظم سولر پاور کمپنی کے افسران نے منصوبہ کی تکمیل سے قبل ہی بونس کے نام پر 3 کروڑ 36 لاکھ روپے کا ڈاکہ ڈالا تھا جکہ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نجم شاہ کے حصہ میں 57 لاکھ 76 ہزار روپے آئے جو انہوں نے اپنے ذاتی اکاؤنٹس میں منتقل کئے تھے جس کے ثبوت مل گئے ہیں نجم ساہ ‘ ڈی سی فیصل آباد ‘ گوجرانولاہ بھی رہ چکے ہین اور شہباز شریف مافیا کے سرغنہ مانا جاتا ہے اور قومی خزانہ لوٹنے میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتے۔
تحقیقات میں سامنے آیا ہے کہ کمپنی میں سیاسی اثر و رسوخ رکھنے والے افسران کو بھرتی کیا گیا اور یہ بھرتیاں مطلوبہ معیار سے کم اہیت کے افراد کو کیا گیا تھا پھر انہیں چھ کروڑ 35 لاکھ 15 ہزار روپے کی ادائیگیاں بھی کی گئیں جن کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے کمپنی افسران کے ابرے میں مزید معلوم ہوا ہے کہ وہ تین سالوں میں چار کروڑ روپے نجی کمپنی آئی ایل ایف کو ادائیگیاں کی تھیں جس کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔ شہباز شریف کی سفارش پر بھرتی ہونے والے چیف فنانس آفیسر بدر المنیر
نے ایک کروڑ ساٹھ لاکھ روپے غیر قانونی طریقہ سے سرکاری فندز حاصل کرکے ذاتی اکاؤنٹس میں منتقل کئے تھے اور ذاتی تنخواہ ڈیڑھ لاکھ سے بڑھا کر چار لاکھ وصول کرتے رہے ۔ تحقیقات میں ثابت ہوا ہے کہ قائد اعظم سولر پاور کمپنی کا چیف ایگزیکٹو آفیسر ایک ڈی ایم جی آفیسر نجم شاہ کو تعینات کیا گییا تھا جو مطلوبہ معیار پر بھی نہیں اترتا تھا کیونکہ نجم شاہ کے پاس سولر پاور منصوبہ چلانے کا تجربہ بھی نہیں تھا۔ نجم شاہ نے سی ای او بننے کے بعد آٹھ لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ وصول کی
جبکہ دیگر الاؤنسز اور سہولیات علیحدہ تھیں اس طرح سید نجم شاہ نے چار سالوں میں غیر قانونی طریقہ سے ایک کروڑ ساٹھ لاکھ روپے کمپی فندز سے نکلوا کر اپنے اکاؤنٹس میں منتقل کئے تھے اور یہ چوری اب تحقیقات میں ثابت ہوچکی ہے ۔ سید نجم شاہ نے خود سرکاری مال ہضم کرنے کے علاوہ اپنے پیٹی بھائیوں اعلیٰ افسران پر بھی قومی فندز نچھاور کردیئے اور سابق ڈی سی بہاولپور کو بھی 23 لاکھ روپے سیکیورٹی کے نام پر ادا کردیئے تھے جن کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے
نجم شاہ کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ انہوں نے قائد اعظم سولر کمپنی سے 26 لاکھ 61 ہزار روپے بطور گریجویٹی بھی وصول کرلی ہے حالانکہ یہ گریجویٹی حکومت کے اکاؤنٹس مین براہ راست منتقل ہوتی رہتی ہے نجم شاہنے فیصل آباد کے کار ڈیلر ٹیوٹا فیصل آباد موٹر فیصل آباد سے ایک کروڑ سولہ لاکھ 39 ہزار روپے کی قیمتی لگژری گاڑیاں خریدی تھیں اس خریداری کیلئے وزیراعلیٰ سے پیشگی اجازت طلب کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی تھی۔ نجم شاہ کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ اس نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان سے پیشگی اجازت لینے کے بغیر فرگوسن نامی کمپنی کو ایکسٹرنل آڈیٹر مقرر کرکے 80 لاکھ روپے کی ادائیگی کی جس کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے ۔ مزید معلوم ہوا ہے کہ کرپٹ افسران نے سجاد احمد سجاد جس کی عمر ساٹھ سے زائد تھی کو غیر قانونی بھرتی کیا اور پھر انہیں 72 لاکھ روپے بھی دیئے جس پر تحقیقات جاری ہیں اس حوالے سے کمپنی کے ترجمان سے رابطہ کرکے وضاحت کی کوشش کی گئی جو رائیگاں گئی۔