امریکا(مانیٹرنگ ڈیسک) موٹاپا یا ناقص غذائی عادات ہی جان لیوا مرض ذیابیطس کا باعث بننے والی وجوہات نہیں بلکہ اس میں آپ کا اپنا ہاتھ بھی ہوتا ہے۔ ہوسکتا ہے آپ یہ جان کر حیران ہوجائے کہ آپ کی روزمرہ کی عام عادات بھی آپ کو اس خطرناک مرض کا شکار بنا سکتی ہیں۔ یہاں ایسی ہی چند عادات کا ذکر کیا گیا ہے جن کو طبی سائنس نے ذیابیطس میں مبتلا ہونے کا باعث قرار دیا ہے۔
ذیابیطس کی خاموش علامات اور بچاؤ کی تدابیر کافی یا چائے سے دوری اختیار کرلینا چائے یا کافی پینا ایسا خراب بھی نہیں۔ مختلف طبی رپورٹس میں ثابت ہوا ہے کہ کافی یا چائے نوشی ذیابیطس ٹائپ ٹو میں مبتلا ہونے کا خطرہ کم کرتا ہے۔ ہاورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ کی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ روزانہ چھ کپ کافی کا استعمال ذیابیطس کا خطرہ 33 فیصد تک کم کردیتا ہے۔ چائے اور کافی میں موجود مخصوص اجزاءانسولین کی مزاحمت کو کم کرتے ہیں اور گلوکوز میٹابولزم کو فروغ دیتے ہیں، جو گلوکوز کو توانائی میں منتقل کرنے میں مدد دیتا ہے۔ رات گئے تک جاگنے کے عادی اگر رات گئے کا وقت آپ کے لیے دن کا پسندیدہ حصہ ہے تو آپ خود ذیابیطس کے خطرے دے رہے ہیں۔ ایک حالیہ کورین طبی تحقیق کے مطابق جو لوگ رات گئے یا علی الصبح تک جاگتے رہتے ہیں ان میں ذیابیطس کے مرض تشکیل پانے کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے چاہے وہ سات سے نو گھنٹے کی نیند ہی کیوں نہ لیں۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ رات گئے تک جاگنے والے مصنوعی روشنی جیسے ٹیلیویژن اور موبائل فون کی روشنی کی زد میں زیادہ آتے ہیں جس سے انسولین کی حساسیت میں کمی اور بلڈ شوگر ریگولیشن خراب ہوتی ہے۔ غذا میں پروبائیوٹیکس نہ ہونا ایک امریکی تحقیق کے مطابق اگر معدے میں اچھے کی جگہ خراب بیکٹریا کی مقدار بڑھ جائے تو ذیابیطس کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے۔
معدے کو اچھے بیکٹریا یعنی پرو بائیوٹیکس کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ غذا کو مناسب طریقے سے ہضم کیا جاسکے۔ ان کی کم تعداد سے سوجن پیدا ہوتی ہے جو انسولین کی مزاحمت کا باعث بن سکتی ہے۔ دہی، پنیر اور ایسے ہی دیگر غذائیں معدے کے لیے بہترین بیکٹریا سے بھرپور ہوتی ہیں۔ ذیابیطس سے بچاﺅ میں مدد دینے والے 10 سپر فوڈ مائیکرو ویو میں پلاسٹک کے برتنوں میں کھانا گرم کرنا ہے۔
جی ہاں واقعی غذا کو پلاسٹک کے برتن میں رکھ کر مائیکرو ویو میں گرم کرنا ذیابیطس میں مبتلا ہونے کا خطرہ بڑھاتا ہے۔ نیویارک یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ پلاسٹک کے برتنوں میں 2 ایسے کیمیکلز ہوتے ہیں جو کہ بچوں اور نوجوانوں میں ذیابیطس کا خطرہ بڑھانے کا باعث بنتے ہیں۔ یہ کیمیکلز انسولین کی مزاحمت بڑھاتے ہیں جو کہ ذیابیطس کی ابتدائی علامات میں سے ایک ہے جبکہ یہ کیمیکل بلڈ پریشر بھی بڑھاتے ہیں۔
سورج کی روشنی میں کم نکلنا یہ ٹھیک ہے کہ سورج کی مضرصحت شعاعوں سے تحفظ ضروری ہے مگر اس کے لیے باہر نہ نکلنا یا دھوپ سے بچنا ذیابیطس کے خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔ اسپین میں ہونے والی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق وٹامن ڈی کی کمی ذیابیطس ٹائپ ٹو کا باعث بن سکتی ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ وٹامن ڈی لبلبے کے افعال کو ٹھیک رکھنے میں مددگار ہے۔
جو انسولین کو پیدا اور بلڈ شوگر کو ٹھیک کرنے کا کام کرتا ہے۔ اپنی چھٹی کا دن ٹی وی کے سامنے گزارنا ایک امریکی تحقیق کے مطابق ٹی وی کے ساتھ گزارے جانے والا ہر گھنٹہ ذیابیطس میں مبتلا ہونے کے خطرے کو لگ بھگ چار فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ بہت زیادہ بیٹھنا معدے کے ارگرد چربی کے جمع ہونے کا باعث بنتا ہے جس سے توند نکلتی ہے۔
یہ اضافی چربی جسم میں انسولین کی حساسیت کو کم کرکے ذیابیطس کا مریض بناسکتی ہے۔ ناشتے سے گریز صبح اٹھ کر ناشتہ نہ کرنا نہ صرف دن کے باقی حصے میں آپ کے اندر نقاہت کا احساس برقرار رکھتا ہے بلکہ یہ ذیابیطس ٹائپ ٹو کو دعوت دینے کے مترادف ہوتا ہے۔ ایک امریکی تحقیق کے مطابق جب لوگ جسم کو غذا سے محروم رکھتے ہیں تو انسولین کا لیول متاثر ہوتا ہے اور بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنا مشکل ترین امر ہوجاتا ہے۔
کاربوہائیڈریٹ سے گریز طبی ماہرین کے مطابق اگر لوگ کاربوہائیڈریٹ (چاول ، دلیہ یا اجناس میں پائے جانے والا جز) سے گریز کرتے ہیں، تو ان میں بھی ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ بڑھتا ہے، کیونکہ دلیہ یا اجناس کا استعمال انسولین کی مزاحمت سے بچانے میں مدد دیتا ہے۔ رات کو زیادہ کھانا ہر وہ چیز جو جسمانی وزن میں اضافے کا باعث بنے، ذیابیطس کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اور اس حوالے سے سب سے بڑا خطرہ رات کو سونے سے قبل زیادہ کیلوریز کو جسم کا حصہ بنانا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق دن کے مقابلے میں رات کو زیادہ کیلوریز جسم کا حصہ بنانا موٹاپے کا باعث بن سکتا ہے کیونکہ نیند کے دوران ان کیلوریز کم جلتی ہیں۔ اسی طرح رات گئے کھانا بلڈ شوگر اور انسولین کی سطح میں اضافے کا باعث بھی بنتا ہے، اور یہ دونوں ذیابیطس ٹائپ ٹو کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہیں۔
جسمانی طور پر زیادہ سرگرم نہ رہنا ہر جسمانی سرگرمی صحت کے لیے فائدہ مند ہے مگر طبی ماہرین کے مطابق اہمیت اس بات کی ہے کہ دن بھر میں جسمانی سرگرمیوں کو جاری رکھا جائے، دن میں محض ایک بار متحرک ہونا ذیابیطس سے بچاتا نہیں بلکہ اس کا خطرہ بڑھاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ہر آدھے گھنٹے بعد 3 منٹ کی جسمانی سرگرمی ضروری ہے، چاہے وہ صرف کھڑے ہوکر چہل قدمی ہی کیوں نہ ہو۔ یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔