کراچی (نیوز ڈیسک)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چےئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا کہ فائنانشل ایکشن ٹاسک فورس(FATF)کا اہم اجلاس 25جون سے پیرس میں شروع ہواہے ، جس میں 203ممالک کے وفود سمیت اقوام متحدہ، ورلڈ بینک،آئی ایم ایف اور دیگر اداروں کے مندوبین شریک ہیں، پاکستانی وفد نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کی سربراہی میں پاکستان کا کیس پیش کرنے
اور پاکستانی موقف کا دفاع کرنے کے لئے پیرس میں موجود ہے۔ FATFکی طرف سے ممکنہ پابندیوں سے بچنے کے لئے پاکستان نے اہم اقدامات کئے ہیں،نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (NACTA)ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قرارداد سے مطابقت رکھتے ہوئے ان افراد اور اداروں پر پابندیاں عائد کردی گئی ہیں جن کے بارے میں ہدایت دی گئی تھی، تاہم اثاثوں کو منجمد کرنے پر تحفظات کے باعث اثاثے منجمد نہیں کئے گئے۔ میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان نے FATFکی جاری میٹنگ میں اپنا مضبوط دفاع پیش کیا جس کے بعد امید کی جارہی ہے کہ پاکستان بین الاقوامی اینٹی ٹیرر فائنانسنگ کی گرے لسٹ میں شامل ہونے سے بچ سکے، تاہم اس سلسلے میں حتمی بات میٹنگ کے اختتام پر ہی سامنے آسکے گی۔رواں سال فروری میں FATFکی میٹنگ میں امریکہ، برطانیہ، جرمنی اور فرانس کی طرف سے پاکستان کومالیاتی اداروں کی کمزور مانیٹرنگ اور دہشتگرد تنظیموں کی مالیاتی معاملات پر کمزور گرفت کے باعث گرے لسٹ میں شامل کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن نے جون 2018میں FATFکے اینٹی منی لانڈرنگ (AML) اورکومبیٹنگ فائنانسنگ ٹیررازم(CFT)کی ضروریات کے مطابق مالیاتی اداروں کے لئے نئے قوانین بناکر پاس کروائے۔ پاکستان نے FATFکی نظر ثانی کے لئے ایک مثبت اور مضبوط ایکشن پلان بنایا ہے،
نگران حکومت کے سربراہ وزیراعظم ناصرالملک نے نیشنل سیکورٹی کمیٹی کی اپنی پہلی میٹنگ جو اس ماہ منعقد ہوئی میں FATFکی مکمل ضروریات پر بحث کی اور اس میٹنگ کے بیانیہ کے مطابق شرکاء نے پاکستان کی اس لحاظ سے کی گئی تیاریوں اور اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران پاکستان نے FATFکی شرائط کو پوراکرنے اور انکے بنائے ہوئے اسٹینڈرڈز حاصل کرنے کے لئے عملی اقدامات کئے اور مالیاتی سیکٹر میں
نئے قوانین لاگو کئے تاہم پاکستان FATFکی پابندیوں سے بچنے کے لئے دوست ممالک جیسا کہ چین ، سعودی عرب اور ترکی کی سیاسی حمایت بھی درکار ہوگی، کیونکہ امریکا اور بھارت پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کروانے کے درپے ہیں۔پاکستان نے مالیاتی دہشتگردی پر نظر رکھنے والی بین الاقوامی تنظیم کو جاری اجلاس میں آئندہ سال مختلف رپورٹس فراہم کرنے کا بھی وعدہ کیا ہے جس میں پہلی رپورٹ دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کئے گئے اقدامات پر مشتمل ہوگی۔
پاکستان غیر قانونی منی چینجرز، زرمبادلہ کی اسمگلنگ، قومی اور بین الاقوامی کورئیرز کے خلاف کاروائیوں کے بارے میں بھی رپورٹس فراہم کرے گا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ اگر پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھا گیا تو گرتی ہوئی اسٹاک ایکسچینج اور ملک میں کاروبار کی دگرگوں صورتحال مزید ابتر ہوگی۔ بیرونی سرمایہ کاری میں مزید کمی اور سرمایہ کاروں کے عدم اعتماد میں اضافہ ہوگا۔
پاکستان کے لئے بیرونی قرضوں کا حصول مشکل تر ہونے کے ساتھ ساتھ بیرونی قرضوں پر سود کی شرح میں اضافہ ہوگا جس سے ملکی معیشت کومزید دھچکا لگے گا۔ فروری سے گرے لسٹ میں شامل ہونے کے نتیجے میں پاکستان کی معیشت کو پہنچنے والے نقصان کے باعث گزشتہ ہفتہ انٹرنیشنل کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستان کو مستحکم سے منفی کردیا جس سے بیرونی دنیا میں پاکستان کے تاثرکو نقصان پہنچا ہے ۔