امریکہ (مانیٹرنگ ڈیسک) انسان اور مشین کا ویسے تو آپس کا کوئی موازنہ نہیں ہے، تاہم گزشتہ چند دہائیوں سے بڑھتی ہوئی ٹیکنالوجی کے باعث جدید کمپیوٹرائزڈ مشینیں انسان کی جگہ لیتی جا رہی ہیں۔ صنعت سے لے کر دفاتر، تعلیم، صحت اور سیکیورٹی سمیت کئی شعبوں میں اس وقت انسان کی جگہ مشینری لے چکی ہے۔ اگرچہ گزشتہ ڈیڑھ دہائی سے انسان اور کمپیوٹر مشین کے درمیان خالصتا ذہنی کام کے حوالے سے بھی مقابلے منعقد ہوچکے ہیں، جس میں مختلف کھیل شامل ہیں ۔
تاہم اب پہلی بار انسان اور کمپیوٹر میں بحث کا انعقاد کیا گیا۔ کمپیوٹر ٹیکنالوجی پر کام کرنے والی امریکی کمپنی ’دی انٹرنیشنل بزنس مشینز کارپوریشن‘ (آئی بی ایم) کی جانب سے تیار کردہ ’آرٹیفیشل انٹیلی جنس‘ (اے آئی) یعنی مصنوعات ذہانت کے حامل کمپیوٹر اور 2 انسانوں کے درمیان بحث کا انعقاد کیا گیا۔ خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی شہر سان فرانسسکو میں منعقد کی گئی بحث و مباحثے کی تقریب میں پہلی بار ایک کمپیوٹر جسے ’پروجیکٹ ڈیبیٹر‘ کا نام دیا گیا ہے، اس نے 2 انسانوں سے 2 مختلف موضوعات پر بحث کی۔ رپورٹ کے مطابق آئی بی ایم کے کمپیوٹر سے 2 انسانوں ایک مرد اور ایک خاتون نے خلائی تحقیقات پرحکومتی اخراجات اور ٹیلی میڈیسن ٹیکنالوجی پر سرمایہ کاری جیسے موضوعات پر بحث کی۔ اگرچہ بحث کا مقصد مشین یا انسان کی ہار جیت نہیں تھا، تقریب میں شامل انسان اور ماہرین دیکھ کر حیران رہ گئے کہ ایک مشین نے انٹرنیٹ کی مدد کے بغیر اپنی میموری میں موجود فائلز اور ریکارڈ کی مدد سے نہ صرف بہترین طریقے سے بحث کی، بلکہ انسانوں کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات پر جوابات بھی دیے۔ کمپیوٹر نے اپنی میموری میں موجود خلائی تحقیقات اور ٹیلی میڈیسن ٹیکنالوجی کے مواد سے مدد لیتے ہوئے انسانوں کے دلائل کے جواب میں اپنے دلائل پیش کیے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ کسی کمپیوٹر سے انسانوں نے کھیل کے بجائے علمی و عقلی موضوعات پر بحث کی۔اس سے قبل کمپیوٹر اور انسان کے درمیان شطرنج اور فٹ بال سمیت دیگر کھیلوں کے مقابلے منعقد ہوچکے ہیں، جن میں حٰیران کن طور پر مشینوں نے انسان سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اگرچہ انسان اور کمپیوٹر کے درمیان ہونے والی بحث کو ہار اور جیت کے تناظر میں نہیں دیکھا گیا، تاہم ماہرین نے ایک کمپیوٹر کی جانب سے علمی بحث پر خود میں فیڈ ہوئی میموری سے دلائل ڈھونڈ کر پیش کرنے کے مظاہرے کو اہم اور تاریخی قرار دیا ہے۔ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اب آئی بی ایم کے علاوہ بھی گوگل سمیت دیگر ٹیکنالوجی کمپنیاں اس طرح کے ڈیبیٹر کمپیوٹر بناکر انہیں عالمی مباحثوں میں پیش کریں گی۔