اتوار‬‮ ، 24 اگست‬‮ 2025 

شدید تنقید کے بعد صدر ٹرمپ بچوں کو والدین سے علیحدہ کرنے کا فیصلہ واپس لینے پر مجبور

datetime 21  جون‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک)غیر قانونی مہاجرین کے بچوں کو والدین سے علیحدہ کرنے کی پالیسی کیخلاف دنیا بھر میں شدید تنقید کے بعد صدر ٹرمپ اپنے ہی فیصلہ واپس لینے پر مجبور ہو گئے۔صدر ٹرمپ نے غیرقانونی تارکینِ وطن کے بچوں کو ان کے والدین سے الگ کرکے انہیں پنجرے نما کمروں میں محصور کرنے کے کا متنازعہ فیصلہ واپس لینے کا اعلان کردیا۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت بچوں کو اب علیحدہ نہیں کیا جائے گا بلکہ پورا خاندان ہی قید ہو گا جس کا مطلب ہے امریکہ میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے افراد کو اب بھی گرفتار کیا جائے گا۔امریکی صدر نے کہا کہ انھوں نے یہ فیصلہ ان بچوں کی تصاویر دیکھ کر کیا ہے جن کے والدین کو امریکہ میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے پر حراست میں لیا گیا تھا۔ٹرمپ انتظامیہ کا یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب امریکہ میں اور عالمی سطح پر غیر قانونی طور پر امریکہ میں داخل ہونے والے لوگوں کو بچوں سے علیحدہ کیا جانے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔صدر ٹرمپ نے اس سے قبل امریکی قانون دانوں سے استدعا کی کہ اس بل کو منظور کریں جس کے تحت خاندانوں کو علیحدہ کرنا ختم کیا جا سکے۔صدر ٹرمپ نے ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کرنے کے بعد کہاکہ اس سے خاندان علیحدہ نہیں کیے جائیں گے۔ مجھے خاندانوں کو جدا کرنا اچھا نہیں لگا۔ایگزیکٹیو آرڈر کے تحت غیر قانونی طور پر امریکہ آنے والے خاندانوں کو اکٹھا قید میں رکھا جائے گا۔ تاہم ایسے کیسز جہاں بچے کی فلاح خطرے میں ہو وہاں بچے کو علیحدہ کیا جائے گا۔ اس آرڈر میں یہ نہیں کہا گیا کہ کتنے عرصے کے لیے بچے کو جدا کیا جائے گا۔یاد رہے کہ اس سے قبل امریکی حکام کا کہنا تھا کہ گذشتہ چھ ہفتوں میں امریکی سرحد پر تقریباً 2000 مہاجر بچوں کو ان کے گھر والوں سے علیحدہ کر دیا گیا۔ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے میکسیکو سے امریکہ آنے والے غیر قانونی مہاجرین کے خلاف شدید کریک ڈاؤن کیا جا رہا ہے اور اس سلسلے میں والدین کو قید کر کے ان کی تحویل سے ان کے بچوں کو لیا جا رہا ہے۔اس معاملے پر امریکہ میں سخت سیاسی نکتہ چینی جاری ہے۔ انٹرنیٹ پر آنے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے۔

غیر قانونی مہاجرین کے بچوں کو پنجروں میں رکھا جا رہا ہے۔ امریکی اٹارنی جنرل جیف سیشنز نے اس زیرو ٹالرنس کی پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے انجیل کا حوالہ دیا تھا۔ٹرمپ انتظانیہ کا یہ کریک ڈاؤن امریکہ کی طویل المدتی پالیسی میں تبدیلی ہے جس کے تحت پہلی مرتبہ غیر قانونی طور پر سرحد عبور کر کے آنے والوں کو مجرمانہ سزاؤں کا سامنا ہے جو پہلے صرف ایک چھوٹا سا جرم تصور کیا جاتا تھا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ریکوڈک


’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…