اسلام آباد (نیوزڈیسک) امریکی نوجوان جان کارڈر نے محض 27 سال کی عمر میں کروڑ پتی بننے کے بعد ریٹائرمنٹ کا فیصلہ کرلیا لیکن صرف تین ہفتے بعد ہی وہ کام کے بغیر عیش و عشرت کی زندگی سے اسقدر اُکتا گئے کہ انہیں فوراً دوبارہ کام پر لوٹنا پڑا۔
کارڈر نے اخبار ”بزنس انسائیڈر“ کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا گیا کہ جب وہ لوما نازرین یونیورسٹی میں فرسٹ ایئر کے طالب علم تھے تو انہوں نے اپنی پہلی کمپنی BabysHeaven کی بنیاد رکھی۔ یہ کمپنی ننھے بچوں کے استعمال کی اشیاءآن لائن فروخت کرتی تھی۔ انہوں نے 22 سال کی عمر میں اپنی پہلی کمپنی چند ہزار ڈالر میں بیچی اور Client Shop کے نام سے ایک نئے کاروبار کی بنیاد رکھی جو لوگوں کو گھر کی تعمیر کے لئے سستے ترین قرضوں کے بارے میں معلومات فراہم کرتا تھا۔ یہ کاروبار اس قدر کامیاب ہوا کہ کارڈر نے ایک سال کے دوران ہی اسے ایک کروڑ ڈالر (تقریباً ایک ارب پاکستانی روپے) سے زائد میں فروخت کیا۔ کارڈر کا کہنا ہے کہ ان کے والدین کے پاس زیادہ پیسہ نہ تھا اور ان کی خواہش تھی کہ وہ کاروبار کے ذریعے ڈھیر سارا پیسہ کمائیں گے اور یہی ان کا واحد مقصد تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ جب وہ بےش بہا دولت کما چکے تو فیصلہ کیا کہ اب کام نہیں کریں گے بلکہ باقی زندگی عیش و آرام سے گزاریں گے۔ وہ اپنے 10 دوستوں کے ساتھ دنیا کی سیر کو نکلے لیکن جب دوہفتے بعد ان کے سب دوست کام پر لوٹ گئے اور وہ تنہا رہ گئے تو انہیں احساس ہوا کہ کام کے بغیر زندگی بوریت کے سوا کچھ نہیں چاہے آپ کے پاس دولت کے انبار ہی کیوں نہ ہوں۔ کارڈر کا کہنا ہے کہ ان کا کاروبار کا نظریہ درست نہیں تھا کیونکہ وہ اسے محض دولت کمانے کا ذریعہ سمجھتے تھے جبکہ کاروبار کو لوگوں کی زندگی میں مثبت تبدیلی لانے کے نظریے سے کیا جائے تو یہ ہمیشہ دلچسپی اور خوشی کا باعث بنتا ہے۔ انہوں نے قبل از وقت ریٹائرمنٹ کے تین ہفتے بعد ہی ایک نئی کمپنی شروع کی اور اس کے کچھ عرصہ بعد Mogl نامی ایپ لانچ کی جس نے ایک دفعہ پھر بے پناہ کامیابی حاصل کی۔ کارڈر کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنے 16 سالہ تجربے سے سیکھا ہے کہ جب آپ انسانوں کی زندگیوں میں تبدیلی لانے کے لئے کام کرتے ہیں تو اس سے کبھی بھی نہیں تھکتے اور ان کا کہنا ہے کہ انہیں یہ بات کبھی بھی معلوم نہ ہوتی اگر وہ محض 27 سال کی عمر میں ریٹائرمنٹ لے کر نہ بیٹھ جاتے۔