اسلام آباد+کوہاٹ(سی پی پی) تحریک انصاف کی جانب سے انتخابات 2018 کے لیے ٹکٹوں کی تقسیم میں کئی اہم امیدوار نظر انداز کردیے گئے جبکہ کئی کو ٹکٹ دینے یا نہ دینے کا فیصلہ مشروط کردیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مردان سے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار علی محمد خان اور کوہاٹ سے شہریار آفریدی کی 5 سالہ کارکردگی سے پارٹی قیادت مطمئن نہ ہوسکی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماں کو ٹکٹوں کا فیصلہ کارکنوں کی
رائے سے مشروط کر دیا گیا ہے اور دونوں رہنماں کو کارکنوں اور حلقے کے عوام کی آرا سامنے آنے پر ٹکٹ دینے یا نہ دینا کا فیصلہ کیا جائے گا۔اس حوالے سے پارٹی قیادت سروے رپورٹ موصول ہونے کے بعد حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔دوسری جانب سیالکوٹ سے امیدوار فردوس عاشق اعوان کے حلقے میں ان کے ساتھ ایم پی اے کا فیصلہ نہیں ہوسکا۔ذرائع کے مطابق فردوس عاشق جسے ایم پی اے لانا چاہتی ہیں پارٹی قیادت ان سے مطمئن نہیں اس لیے ایم پی اے کا فیصلہ ہونے کے بعد فردوس عاشق اعوان کو ٹکٹ جاری کرنے سے متعلق فیصلہ ہوگا۔کراچی سے پی ٹی آئی کے امیدوار عامر لیاقت حسین کو بھی ٹکٹ جاری نہیں کیا گیا، جنہیں ٹکٹ جاری کرنے سے متعلق فیصلہ 13 جون کو پارلیمانی بورڈ کے اجلاس میں ہوگا۔سابق وزیراعلی خیبرپختونخوا پرویز خٹک کے ترجمان شوکت یوسفزئی بھی صوبائی اسمبلی کے ٹکٹ سے محروم رہے جب کہ کراچی سے فیصل واڈا کا نام بھی سامنے نہ آ سکا۔پشاور سے تحریک انصاف کے رہنما ارباب نجیب اللہ نے پارٹی ٹکٹ نہ ملنے پر آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا گیا جب کہ ان کے حامیوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا۔ ادھر پی ٹی آئی کے سابق رکن قومی اسمبلی شہریار آفریدی نے پی کے 82 کوہاٹ سے جاری کردہ تینوں صوبائی حلقوں کے لئے پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کے جاری کردہ ٹکٹوں پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ پی کے 82 سے افتخار حسین شاہ کو ٹکٹ کیوں نہیں دیا گیا جبکہ پی کے 80 کا ٹکٹ اسے دیا گیا،جس کی پارٹی کی بنیادی رکنیت ہی نہیں ہے ، کوہاٹ میں مجھے میری ٹیم دی جائے ۔ پارٹی ذرائع کے مطابق شہریار آفریدی کے سابق وزیر اعلی کے پی پرویز خٹک کے ساتھ شدید اختلافات ہیں ۔