نئی دہلی(آئی این پی /شنہوا)چین اور جاپان کو 2030تک 32لاکھ کارکنوں کی کمی کا سامنا کرنا پڑے گا جبکہ 2020تک ایشیاء4 بحرالکاہل کے مقابلے میں 12.3ملین کارکنوں کی کمی ہوگی اور اگر اس کمی کو پورا کرنے کی کوشش نہ کی گئی تو 2030تک ان ممالک کی معیشتوں پر
اس کے گہرے اثرات مرتب ہونگے۔ پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق کارکنوں کی کمی پہلے ہی ایک بڑا مسئلہ ہے جس پر قابو پانے کیلئے کمپنیاں زیادہ تر خود کار مشینوں سے کام لینے لگی ہیں۔ یہ ایک دلچسپ امر ہے کہ 20ممالک کا جائزہ لیا جائے تو بھارت میں کارکنوں کی فاضل تعداد موجود ہے جہاں 2030تک 245.3ملین کارکن دستیاب ہونگے۔ رپورٹ کے مطابق ایشیا بحرالکاہل کو 2020تک12.3ملین کارکنوں کی کمی کا سامنا ہوگا جو بڑھ کر2030تک 47ملین ہو جائے گی۔ اس لیے تمام کمپنیوں کو اپنے مستقبل کے تحفظ اور اس بحران سے مؤثر طور پر نمٹنے کیلئے کارکنوں کی تربیت پر توجہ دینی چاہیے ، انہیں مختلف کورسز کرائے جائیں کیونکہ ان کی کمی ایشیاء بحرالکاہل کی پیداواری مارکیٹوں پر سخت اثر ڈالے گی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹیکنالوجی جس قدر بھی ترقی کر جائے وہ انسانی ہاتھوں اور ذہن کا متبادل نہیں ہوسکتی اس لیے تمام ممالک کو ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ اچھے کارکنوں اور ماہرین تیار کرنے پر بھی توجہ دینی چاہیے تا کہ انہیں مستقبل میں کسی قسم کے منفی اثرات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔