ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

پاک،بھارت آبی تنازع: عالمی بینک نے مذاکرات کاآغاز کردیا، تفصیلا ت فرا ہم کر نے سے گر یزا ں ،وجہ بھی بتا دی

datetime 22  مئی‬‮  2018 |

واشنگٹن(آن لائن) بھارت کی جانب سے دریائے نیلم/کشن گنگا پر پانی کے بہاؤ کو کم کرنے اور ہائیڈرو الیکٹرک منصوبے کے افتتاح کے بعد پیدا ہونے والے پاک بھارت آبی تنازع پر ثالثی کا کردار ادا کرنے کے لیے پاکستان عالمی بینک سے رابطوں میں مصروف ہے۔ رپورٹ کے مطابق عالمی بینک اور پاکستان کا 4 رکنی وفد مذاکرات کے لیے واشنگٹن پہنچا، تاہم اس معاملے پر ہونے والے مذاکرات کی تفصیل بناتے سے انکار کیا۔خیال رہے کہ یہ

آبی تنازع اگر حل نہیں ہوتا تو پاکستان کو اس کے تباہ کن نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔اس حوالے سے عالمی بینک کی ترجمان علینا کارابان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر ملاقات شیڈول ہے اور ہم اس بارے میں ضرورت کے مطابق بعد میں اطلاع دیں گے، دوسری جانب پاکستانی وفد کی قیادت کرنے والے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی نے اس بارے میں میڈیا سے بات کرنے سے گریز کیا۔یہ مذاکرات 4 اہم نکات کے گرد گھومتے ہیں، جن میں کشن گنگا دریا پر قائم ہونے والے ڈیم کی اونچائی، اس کی پانی ذخیرہ کرنے کی حد، پاکستان کا تنازع کو حل کرنے کے لیے ثالثی عدالت کے قیام کا مطالبہ اور اس کے جواب میں بھارت کا بین الاقوامی ماہرین کا مطالبہ شامل ہے۔تاہم یہاں یہ بات واضح رہے کہ 20 دسمبر 2013 کو ہیگ کی ثالثی عدالت کی جانب سے دیے گئے فیصلے کی دستاویزات میں دریاؤں کی حفاظت کے لیے پاکستانی کی کوششوں کا تعین کیا گیا تھا۔حتمی اعزاز کے نام سے موجود ثالثی عدالت کی اس دستاویز میں 1960 کے سندھ طاس معاہدے کی گائڈلائن کے ذریعے کشن گنگا تنازع کو حل کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔حتمی اعزاز کا یہ تعین کیا گیا تھا کہ بھارت کم از کم 9 کیوبک میٹر فی سیکنڈ (کمک) پانی دریائے نیلم میں داخل کرے گا جو ہمہ وقت کشن گنگا ہائیڈرو پروجیکٹ (کے

ایچ ای پی) سے کم ہوگا، تاہم عدالت نے یہ بھی فیصلہ دیا تھا کہ بھارت یا پاکستان دریائے نیلم پر پانی کے رخ کی تبدیلی کے پہلے 7 سال بعد انڈس کمیشن یا پھر سندھ طاس معاہدے کے طریقہ کار کی مدد سے اس فیصلے پر دوبارہ غور طلب کر سکتے ہیں۔واضح رہے کہ پاکستان کی جانب سے 2010 میں بھارت کے خلاف ثالثی عدالت میں سماعت کے لیے رجوع کیا گیا اور درخواست کی گئی تھی کہ عدالت سندھ طاس معاہدے کے تحت کشن گنگا

ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ ( کے ایچ ای پی ) کی اجازت کا تعین کرے۔خیال رہے کہ کے ایچ ای پی سے بجلی پیدا کرنے کے لیے کشن گنگا ڈیم کی طرف سے پانی کا رخ بونر نالہ کی طرف موڑا گیا اور بھارت کی جانب سے سرنگوں کا ایک نظام تیار کیا گیا جو پانی کی ٹربائن کو طاقت ور کرکے 330 میگا واٹ بجلی پیدا کرتا ہے۔تاہم پاکستان کی جانب سے اس رخ موڑنے کی منصوبہ بندی کی اجازت کو چیلینج کیا گیا کیونکہ اس سے کے ایچ ای پی کے بعد تعمیر ہونے والے نیلم جہلم ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ ( این جے ایچ ای پی ) پر اثر پڑے گا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…